سرکاری ٹی وی نے 11 ارب کمائے مگر
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی پارلیمنٹ کو بتایا گیا ہے کہ سرکاری ٹی وی ایک سال میں کمرشلز/ اشتہارات سے تین ارب دس کروڑ روپے کمائے جبکہ عوام سے ٹی وی فیس کی مد میں لگ بھگ آٹھ ارب روپے وصول کیے۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر اطلاعات و نشریات نے تحریری جواب میں بتایا کہ گذشتہ سال پی ٹی وی کو اشتہارات میں تین ارب دس کروڑ سولہ لاکھ حاصل ہوئے اور عوام سے ٹی وی فیس کی مد میں سات ارب چھیانوے کروڑ دس لاکھ وصول کیے۔
جواب کے مطابق ریڈیو پاکستان کو وفاقی حکومت نے پانچ ارب چوبیس کروڑ فراہم کیے جبکہ ریڈیوپاکستان کو اشتہارات کی مد میں چھبیس کروڑ چھتیس لاکھ آمدن ہوئی۔
پی ٹی وی کے پروڈکشن اخراجات تین ارب چونتیس کروڑ پچھتر لاکھ ہوئے جبکہ عملے کی تنخواہیں، الاؤنس اور دیگر انتظامی اخراجات کی مد میں چھ ارب پچانوے کروڑ خرچ ہوئے۔
سرکاری ٹی وی کے کل اخراجات گیارہ ارب اکیس کروڑ دس لاکھ رہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران مریم اورنگزیب کے ضمنی سوال پر علی محمد خان نے جواب دیا کہ برطانیہ سے ایک سو پچپن پاؤنڈ رکوری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لندن کانفرنس کے دوران مریم اورنگزیب نے ضرور اپنے لیڈر شہباز شریف سے پوچھا ہوگا کہ انہوں نے اثاثے کہاں سے بنائے؟
ن لیگ کے خرم دستگیر کے سوال پر وزیر مملکت علی محمد خان نے جواب دینے سے گریز کیا۔
خرم دستگیر نے پوچھا کہ بتایا جائے کہ این سی اے نے جو رقم حاصل کی ہے، وہ سپریم کورٹ میں جمع ہوگئی اور یا نہیں؟ ہم این سی اے کی کارروائی کی صورت میں حکومت پاکستان کا جواب چاہتے ہیں۔
وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ اس بارے میں نیا سوال جمع کرایا جائے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پوری دنیا میں ڈھنڈورا پیٹا گیا کہ ماضی کے حکمران چور تھے، اسیٹس ریکوری یونٹ نے کتنی رقم ریکور کی ہے۔
وزیر نے جواب دیا کہ اسیٹس ریکوری یونٹ معلومات اکٹھی کرتا ہے، پراسیکیوشن کا کام ایف آئی اے اور نیب کرتا ہے، گزشتہ مالی سال میں ایک کروڑ ترپن لاکھ اسیٹس ریکوری یونٹ پر خرچہ آیا۔
علی محمد خان نے کہا کہ اسیٹس ریکوری یونٹ نے دیے گئے بجٹ کا صرف سولہ فیصد خرچ کیا ہے۔
وزیر انچارج برائے ہوا بازی ڈویژن غلام سرور نے ایوان کو آگاہی دی کہ پی آئی اے کے ملکی اور غیر ملکی اثاثہ جات کی مالیت 78 ارب 30 کروڑ روپے ہے۔ ملکی یا غیر ملکی سٹیشنز پر پی آئی اے کا کوئی بھی گیسٹ ہاوس نہیں ہے۔