سعودی شہزادہ فون کیوں نہیں اٹھا رہا تھا؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے سفارتی حلقوں میں تین دن سے یہ خبر گرم تھی کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے رابطے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو مثبت جواب نہیں دیا۔ اسی دوران سنیچر کی صبح یہ خبر آئی کہ وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر ریاض پہنچ گئے ہیں۔
صحافی عمر چیمہ نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’زیراعظم 3 دن سے وقت مانگ رہے تھے بدھ کی شام بھی جہاز تیار تھا صرف سعودی ولی عہد سے ملاقات طے ہونا باقی تھی جو رات گئے تک نہ ہو سکی لہذا پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔ جمعے کی شام 5 بجے تک بھی وزارت خارجہ کے ترجمان اور فردوس عاشق آج ہونیوالے دورہ بارے لاعلم تھے۔‘
دی نیوز میں عمر چیمہ کی خبر کے مطابق وزیراعظم عمران خان بدھ کی شام ریاض جانے کے لیے تیار بیٹھے تھے مگر دوسری جانب سے جواب نہ آیا تو سٹینڈ بائی جہاز کا انجن بند کرنا پڑ گیا۔
بدھ کو ہی پاکستانی خفیہ ادارے کے سربراہ ریاض روانہ ہوئے جبکہ اسی دن وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اعلی سعودی حکام سے ملاقاتیں کر کے واپس اسلام آباد پہنچے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے حکام ان تمام معاملات سے بے خبر رہے۔
وزیراعظم کی معاون برائے اطلاعات فردوس عاشق نے جمعے کی شام بتایا کہ عمران خان کا سعودی عرب جانے کا کوئی پروگرام نہیں اور وہ بحرین اور وہاں سے سوئٹزر لینڈ جائیں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بھی وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب سے لاعلمی ظاہر کی تھی۔
انگریزی زبان میں شائع ہونے والے عرب اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں کانفرنس میں شرکت کرنی ہے جس کی صدارت وہاں کے وزیراعظم مہاتیر محمد کریں گے جبکہ ترک صدر اور قطر کے امیر بھی مہمان ہوں گے جبکہ ایرانی صدر حسن روحانی بھی شریک ہوں گے۔ انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈودو نے بھی کانفرنس میں شریک ہونا تھا مگر سعودی دباؤ کے بعد اپنا نمائندہ کوالالمپور بھیجیں گے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ کوالا لمپور کانفرنس ہی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس وقت تناؤ کا باعث ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی جانب سے منعقد کی جانے والی اس کانفرنس کو اپنے مفادات کے خلاف سمجھتے ہیں۔
خیال رہے کہ ترک صدر اور سعودی ولی عہد کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں اور سعودی عرب کے حکام ترکی کے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ دوسری جانب ایران اور سعودی عرب کے مفادات کا خلیج اور یمن میں کئی جہگوں پر براہ راست ٹکراؤ ہے۔
ایسے حالات میں سعودی ولی عہد کو پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت کی توقع نہیں تھی جبکہ حال ہی میں سعودی عرب نے پاکستان کو بھاری قرض بھی دیا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں سعودی ولی عہد کے اسلام آباد دورے میں کیے گئے کئی اعلانات پر تاحال عمل نہیں ہو سکا جن میں دو ہزار پاکستانی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔