پاکستان پاکستان24

فوجی ترجمان نے مدرسے کا دورہ کیوں کیا؟

دسمبر 29, 2019 3 min

فوجی ترجمان نے مدرسے کا دورہ کیوں کیا؟

Reading Time: 3 minutes

عقیل الرحمان ۔ صحافی

پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کراچی میں ایک دینی مدرسے کا دورہ کیا ہے جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور صارفین تبصرے کر رہے ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ میجر جنرل آصف غفور نے کراچی میں دیوبند مسلک کے مدرسے جامعتہ الرشید کے مہتمم مفتی عبدالرحیم کی خصوصی دعوت پر جامعہ کے فضلا کے اجتماع/ کنونشن میں شرکت کی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس موقع پر جامعہ کے فضلا سے خطاب کیا اور حاضرین کے سوالوں کے جواب بھی دیے، بعد ازاں وہ شرکا میں گھل مل گئے۔

پاکستان میں مذہبی و دینی سیاسی جماعتوں اور مدارس کے امور کے ماہر صحافی عمر فاروق کے مطابق ترجمان پاک فوج کا یہ دورہ دینی مدارس اصلاحات پروگرام کے تناظر میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عسکری سٹیبلشمنٹ کی ایک عرصے سے خواہش رہی ہے کہ ملک کے اندر مدارس کو وہ خود کنٹرول کرے کیونکہ سیاسی حکومتیں ایسا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

”فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حال ہی میں دینی مدارس کے پوزیشن ہولڈر طلبہ میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے تھے اور عصری علوم پڑھانے والے مدرسے کے دورے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، میجر جنرل آصف غفور کا یہ دورہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اس دورے سے فوج اور مدارس کی قیادت کے مابین اعتماد کی فضا پروان چڑھنے کا امکان ہے جس کے مستقبل میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔“

کراچی کے علاقے گلشن معمار کے قریب احسن آباد میں واقع جامعہ الرشید جدید دور کے تقاضوں کے مطابق عصری علوم پڑھانے اور اسلام کی نشرواشاعت کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں اس ادارے کے بانی مفتی رشید احمد لدھیانوی مرحوم طالبان اور جہاد کشمیر کے زبردست حامی رہے ہیں۔ کالعدم الرشید ٹرسٹ، ہفت روزہ ضرب مومن اور روزنامہ اسلام بھی اسی ادارے کے زیرانتظام ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان کے دورے کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے کے بعد اس کی حمایت اور مخالفت میں تبصروں کا سلسلہ بھی زور و شور سے جاری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بوہری کمیونٹی کے مدرسے جامعہ سیفیہ بوہور کا بھی دورہ کیا اور وہاں زیرتعلیم طلبہ سے بات چیت کی۔

فوجی ترجمان کے جامعتہ الرشید کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے صحافی عمر فاروق نے کہا کہ اس مدرسے کو پاکستان کے ان اولین مدرسوں میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے سب سے پہلے افغان طالبان اور ان کی حکومت کی مدد و سرپرستی کی۔ ”اس مدرسے کے بانی مفتی رشید احمد جہادی تحریکوں کے حامی تھے۔ اب جب ملکی اور عالمی حالات بدلے ہیں تو جامعتہ الرشید نے بھی خود کو بدلا ہے اور اپنے ماضی سے جان چھڑانا چاہ رہے ہیں۔“

عمر فاروق کے مطابق جامعتہ الرشید والے خود پر لگے جہادی ہونے کے ٹھپے کو ہٹانے کے لیے اہم ملکی شخصیات کو بلاتے رہتے ہیں اور مدرسے کے سرپرست مفتی عبدالرحیم اس سے قبل سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت کئی اہم افراد کو جامعہ بلا چکے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے