امریکہ میں پہلی بار لاؤڈ سپیکر پر اذان
Reading Time: 2 minutesامریکہ کی ریاست منیسوٹا میں حکام نے مسلمانوں کو رمضان کے مہینے میں لاؤڈ سپیکر پر اذان دینے کا اجازت نامہ جاری کیا ہے جس کے بعد تین شہروں میں ہزاروں افراد نے ’اللہ اکبر‘ کی صدا فضاؤں میں گونجتی سنی۔
اس سے قبل امریکہ میں صرف اسلامک سینٹرز یا مساجد کے اندر ہی اذان کی اجازت تھی۔
الجزیرہ کے مطابق منیسوٹا کے سب سے بڑے شہر منیپولس میں مسجد کی چھت پر لگائے گئے لاؤڈ سپیکر سے اذان کی آواز گونجی اور لوگوں کو عبادت کے لیے بلایا گیا۔
پہلی اذان جمعرات کو دی گئی جب علاقے کے مسلمان رمضان کی تیاریاں کر رہے تھے اور پھر جمعے کو پانچ بار شہر میں ’اللہ اکبر‘ کی صدائیں بلند ہوئیں۔ رمضان کے دوران لاؤڈ سپیکر پر اذان دی جاتی رہے گی۔
![](https://pakistan24.tv/wp-content/uploads/2020/04/B12D6EBA-991E-4B87-86BA-52F6313B8ECA.jpeg)
منیپولس کی مسجد دارلحجرا کے امام عبدالسلام نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’یہ ایک غیرمعمولی واقعہ ہے اور ہم بہت پرجوش ہیں۔‘
’بہت سے افراد کے لیے یہ تاریخی ہے، ابھی تک ہم ایسا نہیں کر پائے تھے، اور اب لوگ اس کو اپنی زندگی میں ہوتا دیکھ رہے ہیں۔‘
منیپولس ریاست منیسوٹا کا بڑا شہر ہونے کے ساتھ ملحقہ ریاست کے دارالحکومت سینٹ پال کا جڑواں شہر بھی ہے جس کو مسیسیپی سے دریا الگ کرتا ہے۔ اس طرح اس شہر میں گونجنے والی لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان قریب کے دو شہروں میں سنی جا سکتی ہے۔
منیسوٹا کی کونسل برائے امریکن اسلامک ریلیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جیلانی حسین نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کو توقع ہے کہ اذان کی آواز دریا کے ساتھ سیڈار کے علاقے میں بھی سنی جاتی ہے۔
ان کے مطابق لاؤڈ سپیکر پر اذان کے لیے کئی برسوں سے حکام سے گفت و شنید چل رہی تھی۔
کورونا وائرس کے باعث امریکہ میں لاک ڈاؤن کے دوران مساجد بند ہیں اور علاقے کے مسلمانوں کے لیے نماز و روزے کے اوقات میں اذان کی آواز ایک نعمت کے طور پر سنی جاتی ہے جس کے مطابق لوگ گھروں پر نماز ادا کرتے ہیں۔