سمندر پر تیرتا 14 لاکھ بیرل تیل کس کا؟
Reading Time: < 1 minute‘ریڈ سی’ یا بحیرہ احمر میں ایک تیل سے بھرا جہاز کھڑا ہے۔ یہ جہاز کس کا ہے؟ اس کا فیصلہ نہیں ہو پا رہا۔
تیل سے بھرے ٹینکر یا جہاز پر قبضے کی اس جنگ میں یمن کے حوثی باغی یا قبائل آڑئے آ رہے ہیں۔
امریکہ، سعودی عرب اس جہاز کا حاصل کرنے کے لیے تگ و دو میں ہیں مگر خطرہ یہ ہے کہ اس دوران حوثیوں کی کارروائی میں ٹینکر تباہ ہوا تو اس میں ذخیرہ کیے گئے تیل کے بیرل سمندر کی نذر ہو جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین اس جہاز تک رسائی چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق ٹینکر میں ایک اعشاریہ چار ملین یا 14 لاکھ بیرل تیل پڑا ہوا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ٹینکر سال 1988 سے یمن کے ساحلی شہر حدیدہ کی بندرگاہ سے سات کلومیٹر سمندر کے اندر کھڑا ہے اور اس کی حالت دن بہ دن خستہ ہوتی جا رہی ہے۔
سال 2015 میں اس علاقے پر یمن کے باغی گروہ حوثی قبائل نے قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد اس ٹینکر سے تیل نکالنے کی کوشش ممکن نہ رہی۔
بین الاقوامی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ تیل کے رسنے سے آبی حیات اور علاقے کے ہزاروں مچھیروں کو نقصان ہوگا۔
حوثیوں نے اقوام متحدہ کے ماہرین کو تیل کے ٹینکر تک رسائی دینے کی بات کی ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے تفصیلات طے نہیں ہو سکیں۔