متفرق خبریں

رکن اسمبلی کے شوہر سے لڑائی کرنے والے جج کی برطرفی کیوں؟

دسمبر 8, 2020 2 min

رکن اسمبلی کے شوہر سے لڑائی کرنے والے جج کی برطرفی کیوں؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے ماتحت عدلیہ کے ایک جج کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔

برطرف کیے گئے ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان کا رواں سال ستمبر میں اسلام آباد کے ریڈ زون میں حکمران جماعت تحریک انصاف کی رکن صوبائی اسمبلی کے شوہر سے جھگڑا ہوا تھا۔

ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے جھگڑے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد جج جہانگیر اعوان کو طلب کر کے شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔

ہائیکورٹ نے آٹھ صفحات کا حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جج کا ضابطہ اخلاق ہے جس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اور یہ کہ جج عدلیہ کا چہرہ ہوتا ہے جس کو معاشرے میں صاف رکھنا ضروری ہے۔

عدالتی آرڈر کے مطابق ریڈ زون میں جھگڑے کے واقعہ سے قبل ہی جج جہانگیر اعوان کے خلاف 27 جولائی کو ایک الگ معاملے میں کارروائی جاری تھی۔ اور ان کو کہا گیا تھا کہ ان کا کنڈکٹ دیکھا جائے گا۔

اسلام آباد پولیس نے اپنی تفتیشی رپورٹ میں ہائیکورٹ کو بتایا تھا کہ جج جہانگیر اعوان نے ریڈ زون میں ہوائی فائرنگ سے قبل تحریک انصاف کی رکن صوبائی اسمبلی کے شوہر کو بعض نازیبا اشارے کیے تھے۔ جہانگیر اعوان نے اس الزام کو تسلیم سے انکار کیا تھا۔

پولیس نے تین نومبر کو ہائیکورٹ کو بتایا تھا کہ ریڈ زون میں فائرنگ و اسلحہ لہرانے کے مقدمے میں ایک فریق کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے تاہم دوسرے فریق جج جہانگیر اعوان کے حوالے سے عدالتی احکامات کا انتظار ہے۔

برطرفی کے فیصلے میں عدالت نے لکھا ہے کہ جج جہانگیر اعوان اسلحہ لہرانے کے مقدمے میں تاحال ملزم ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا ہے کہ ریڈ زون والے واقعہ کے بعد جج اور دوسرے فریق کو تھانے میں عام شہریوں کی طرح نہیں رکھا گیا بلکہ خواص کے لیے الگ سلوک کرتے ہوئے رخصت کیا گیا۔

24 اکتوبر کو جج جہانگیر اعوان نے دوسرے فریق سے راضی نامہ کر کے ہائیکورٹ کو آگاہ کیا تھا۔

برطرفی کے عدالتی آرڈر کے مطابق کسی بھی جوڈیشل افسر کا کنڈکٹ اچھا ہونا ضروری ہے اور جہانگیر اعوان کا ریڈ زون میں اسلحہ لہرانا اور نامناسب اشارے کرنا، جس سے پولیس کے مطابق یہ سارا معاملہ شروع ہوا، کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔

واضح رہے کہ جہانگیر اعوان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے اپنے دفاع میں اسلحہ نکالا تھا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ تین برسوں کے دوران تین ججوں کو ملازمت سے برطرف کیا جا چکا ہے۔ جن میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک بھی شامل ہیں جن کا حالیہ دنوں میں انتقال ہوا۔

ان کے علاوہ پرویز القادر میمن کو بول نیوز کے مالک کو رشوت لے کر ضمانت دینے کا الزام ثابت ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا۔ انکوائری کمیٹی کے سامنے انہوں نے 50 لاکھ رشوت لینے کا اعتراف کیا تھا۔

مشہور زمانہ طیبہ تشدد کیس میں ملوث ایڈیشنل سیشن راجہ خرم علی خان کو برطرف کیا گیا تھا۔ ان کو سزا سنا کر اہلیہ سمیت جیل بھی بھیجا گیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے