کالم

معاشی بحران اور عمران خان

مئی 7, 2021 2 min

معاشی بحران اور عمران خان

Reading Time: 2 minutes

موجودہ سیاسی انتظام اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے، اسد عمر نے عمران خان پر بڑھتے ہوئے دباوُ کا اظہار ایک ٹاک شو میں کر دیا ہے، جہانگیر ترین گروپ ترپ کا ایک پتہ بن کر سامنے آچکا ہے اور عمران خان اس بات سے بھی واقف ہیں کہ اراکین اسمبلی ان کی اتنی ہی عزت کرتے ہیں جتنی علی زیدی کی مبینہ لیکڈ آڈیو میں کی گئی ہے۔
دوسری طرف ایم کیو ایم نے مزید ایک وزارت لینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
عمران خان کی طبعیت کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ کرنا زیادہ مشکل نہیں کہ وہ اس دباوُ کو زیادہ دیر برداشت نہیں کر سکیں گے۔
سمجھا جا رہا تھا کہ پاکستان کے عوام کی یادداشت بہت ہی محدود ہے اور وہ پرانی سب باتوں کو بھول جاتے ہیں۔
اسی لیے یہ نظریہ گھڑ لیا گیا تھا کہ عمران خان آخری سال میں بہت سا ترقیاتی کام کروائیں گے، معیشت کو مصنوعی تنفس فراہم کریں گے اور عوام خوشحال ہونا شروع ہوجائیں گے، اس کے فوری بعد الیکشن کروا دیں گے، ادھر محکمے ان کے ساتھ ملے ہوئے ہوں گے تو سب اچھا ہوجائے گا۔
پہلے یہ خیال تھا کہ ابتدا میں ہی نواز اور زرداری کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا، سارے میڈیا کو یہی ٹاسک دیا گیا تھا۔ پہلے ایف آئی اے کے ذریعے اندھا دھند مقدمات بنانے کا ہدف تھا اور بعد میں اس گندے کام کے لئے نیب کو چُن لیا گیا۔
یہ ارارہ بھی تھا کہ ٹیکس بیس کو بڑھانے کے لئے بے رحمانہ اپریشن شروع کیا جائے گا۔ایک طرف تو تاجروں اور صنعتکاروں کی طرف سے شدید ردعمل آیا اور دوسری طرف
ہوا یہ کہ نواز کی جارحانہ پالیسی جسے اندر خانہ زرداری کی حمایت بھی حاصل تھی نے کئی ٹاسک پورے نہیں ہونے دئیے، ادھر کپتان پر کارکردگی دکھانے کا جو دباوُ تھا اس سے نکلنے کے لئے کپتان نے اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کی درمیان ہوئی پنج سالہ مفاہمت کو سبوتاژ کر دیا اور یوں ہم ایک ایسے موڑ پر پہنچ چکے ہیں جہاں ادارے ایک صفحے پر تو کیا ہوتے ان کے اندر بھی پھوٹ پڑ چکی ہے، عدلیہ میں ججوں کی تقسیم تو واضح ہے لیکن دوسرے طاقتور محکموں میں بھی ایسی ہی صورتحال نظر آ رہی ہے۔
مستقبل قریب میں کسی قسم کے سیاسی استحکام کے امکانات بالکل معدوم ہیں اور پاکستان کا مستقبل مخدوش۔
ایک طرف جی ایس پی پلس کا دباوُ اور دوسری طرف افغانستان میں ممکنہ خانہ جنگی کی حدت، تیسری طرف پگھلتی ہوئی معیشت اور چوتھی طرف ایف اے ٹی ایف کا خوف۔
آپ ان چھٹیوں میں خوب سارا آرام کریں، ٹھنڈا پانی پئیں اور لمبی سانسیں لیں کیونکہ میرے، آپ کے کرنے سے کچھ نہیں ہونا اور جن کے اختیار میں معاملات ہیں وہ حد درجہ نااہل، کوتاہ بین اور خود غرض ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے