صحافی اسد طور پر تشدد کا مقدمہ درج، سرکاری مذمت جاری
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد میں نامعلوم افراد نے صحافی اسد علی طور کو مبینہ طور پر ان کے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔
پولیس نےرات گئے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کی. وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے صحافی اسد طور پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کارروائی کر رہی ہے.
صحافی تنظیموں اور سوشل میڈیا صارفین نے اسد طور پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے.
صحافی اسد علی طور تشدد کا شکار ہونے کےبعد زخمی حالت میں بیان دے رہے ہیں.
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایچ آر سی پی صحافی اسد طور کے گھر میں تین نامعلوم افراد کی جانب سے ان پر وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، ہم اسے آزادی اظہار اور آزاد پریس پر اور ایک حملے کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘
ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ ایچ آر سی پی مطالبہ کرتا ہے کہ حکام حملہ آوروں کو فوری گرفتار کریں اور قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ صحافی اسد طور پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے حملہ آور دیکھے جا سکتے ہیں، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری پولیس سے ضروری کارروائی کرنے کے لیے پہلے ہی رابطے میں ہے۔