جس زمین پر ہم اور تم بستے ہیں
جس زمین پر ہم اور تم بستے ہیں
رزق مہنگا ہے جسم سستے ہیں
یہاں منصف سر چڑھ کر بولتا ہے
عدل خاموش ہے فیصلے ہنستے ہیں
یہاں بادشاہ اندھا عوام بہرے ہیں
اور وزیر محض پھبتیاں کستے ہیں
یہاں گدھ زندہ جسموں کو نوچتے ہیں
اورمردہ جسموں کو ناگ ڈستے ہیں
یہاں محافظ نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
اور ہاتھ لہو دیکھ کر ہنستے ہیں
یہاں سدا سے قحط سالی ہے
خشک لب اک بوند کو ترستے ہیں
یہاں پھولوں کا رنگ نیلا ہے
اڑتی تتلوں کے پر جلتے ہیں
یہاں شیطان نیکی کرتا ہے
اور فرشتے گناہ جنتے ہیں
یہاں بت کدے پر راون راج ہے
رام و شنکر بتوں میں ہنستے ہیں
یہاں مکتب میں جہل بکتا ہے
علم روتا ہے معلم ہنستے ہیں
جس زمین پر ہم تم بستے ہیں
رزق مہنگا ہے جسم سستے ہیں
نظم۔خرم بٹ