جب امریکی ایف بی آئی نے طلبا کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا
Reading Time: 2 minutesامریکی محکمہ انصاف سانحہ پارک لینڈ کے متاثرین کو 13 کروڑ ڈالر ادا کرے گا.
امریکی ایف بی آئی دو افراد کی جانب سے اطلاع دیے جانے کے باوجود 2018 میں ہونے والے لینڈ پارک واقعے کو نہیں روک سکی جس میں ایک ہائی سکول میں 17 افراد کو قتل کیا گیا تھا۔
اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2018 میں ویلنٹائن ڈے کے موقع پر 19 سالہ سابق طالب علم نکولس کرز نے اے آر سیمی آٹومیٹک رائفل سے مارجوری ڈگلس سٹون مین سکول میں فائرنگ کر دی تھی۔
اس واقعے سے چھ ہفتے قبل ایک خاتون نے کرز کی سوشل میڈیا پر پوسٹ دیکھ کر فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو فون کر کے بتایا تھا کہ اس شخص کے پاس ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے۔
خاتون کا کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ وہ پھٹنے جا رہا ہے۔‘
انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا تھا کہ وہ سکول میں جا کر گولیاں چلا سکتا ہے۔
اسی طرح واقعے سے پانچ ماہ قبل ایک یوٹیوب چینل کے مالک نے ایسے کمنٹس کی اطلاع دی تھی جس میں نکولس کرز نامی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ سکول میں ایک پیشہ ور شوٹر بننے جا رہا ہے۔
گولیاں چلنے کے واقعے کے چند روز بعد ایف بی آئی کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ اس نے دو اشارے ملنے کے باوجود معاملے کو فالو نہیں کیا۔
اخبار کے مطابق ایف بی آئی کے اس اعتراف نے واقعے کے متاثرین کے غم میں مزید اضافہ کر دیا جس پر انہوں نے اسے ادارے کی غفلت قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا۔
حملہ آور کرز کی عمر اب 23 سال ہے، ان کو گزشتہ ماہ 17 افراد کو ہلاک کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔
کرز اپنے عمل پر ندامت کا شکار ہیں اور کہتے ہیں ’مجھے اس پر سخت افسوس ہے۔‘
تاحال سزا نہیں سنائی گئی جبکہ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہو گی کہ مجرم موت کی سزا سنائی جائے۔