عالمی خبریں

کورونا کا نیا ویریئنٹ اومیکرون کتنے ملکوں میں پہنچ گیا؟

دسمبر 2, 2021 3 min

کورونا کا نیا ویریئنٹ اومیکرون کتنے ملکوں میں پہنچ گیا؟

Reading Time: 3 minutes

امریکہ میں کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومی کرون کا پہلا کیس سامنے آیا ہے۔ اس طرح جنوبی افریقہ سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ شکل سے متاثرہ مریض دنیا کے 20 کے لگ بھگ ممالک میں ہیں.

اومیکرون برطانیہ، نیدرلینڈ سمیت براعظم یورپ کے کئی ملکوں میں‌پہلے ہی پہنچ چکا ہے.

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنوبی افریقہ سے کیلی فورنیا آنے والے ایک مکمل طور پر ویکسین شدہ مسافر میں اومی کرون کی ہلکی علامات پائی گئیں لیکن اب وہ صحت یاب ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کورونا کے نئے ویریئنٹ کو ملک میں پہنچنے سے روکنا ممکن نہیں.

امریکی متعدی امراض کے ماہر انتھونی فوکی نے زور دیا ہے کہ مکمل طور پر ویکسین شدہ بالغ افراد کو ویکسین کی ایک بوسٹر خوراک لینی چاہیے جب وہ خود کو بہترین ممکنہ تحفظ فراہم کرنے کے اہل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ’کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ جیسے ویریئنٹس کے ساتھ ہمارا تجربہ یہ ہے کہ اگرچہ ویکسین خاص طور پر ڈیلٹا ویرینٹ کے لیے نہیں ہے لیکن ویکسین سے ملنے والی قوت مدافعت سے آپ کو تحفظ ملتا ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اپنے ہاں اومی کرون ویریئنٹ کے پہلے کیسز ریکارڈ کیے ہیں، جس کے بعد خلیج اس نئے ویریئنٹ سے متاثر ہونے والا نیا خطہ بن گیا ہے۔
یورپی سنٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے اس صورت حال میں سفارش کی کہ پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو جو شدید کووِڈ کے خطرے سے دوچار ہیں، ویکسینیشن کے لیے ’ترجیحی گروپ‘ سمجھا جانا چاہیے۔

آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ(او ای سی ڈی) نے خبردار کیا کہ اومی کرون سے دنیا کی بحالی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور اس نے سال 2021 کے لیے شرح نمو کے تخمینے کو 5.7 فیصد سے گھٹا کر 5.6 فیصد کر دیا ہے۔
او ای سی ڈی نے کہا کہ بحالی کی رفتار شدید متاثر ہو چکی ہے اور تیزی سے عدم توازن کا شکار ہو رہی ہے اور جب تک دنیا بھر میں ویکسین کا عمل مکمل نہیں ہوتا تب تک یہ ’غیر یقینی‘ برقرار رہے گی۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومی کرون نے دنیا بھر کی حکومتوں کو دوبارہ سفری پابندیاں نافذ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ اور اکثر ممالک کی جانب سے جنوبی افریقہ کو ان پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بدھ کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری انتونیو گوٹیرس نے اس طرح کی پابندیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی تنقید میں اپنی آواز کو بھی شامل کیا اور انہیں ’انتہائی غیر منصفانہ اور سزا دینے مترادف‘ ہونے کے ساتھ ساتھ ’غیر مؤثر‘ قرار دیا۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین لگانے کی کم تعداد اور کم ٹیسٹنگ کی وجہ سے کورونا کی نئی اقسام پیدا ہو رہی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے دنیا سے اپیل کی کہ نظام صحت اور ایس او پیز کو بہتر بنا کر وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ سب سے پہلے فوری طور پر کمزور افراد کو ویکسین لگائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ڈیلٹا ویریئنٹ سے نمٹنے کے لیے موجود طریقوں کو استعمال کرنا ہوگا اور اگر ہم یہ کرتے ہیں تو ہم اومی کرون کے پھیلاؤ کو بھی روک سکتے ہیں۔‘

’لیکن اگر دنیا کے ممالک وہ نہیں کرتے جو ڈیلٹا کو روکنے کے لیے کرنا چاہیے تو پھر اومی کرون کو بھی نہیں روکا جا سکے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عالمی سطح پر ویکسینیشن بھی کم ہو رہی ہے اور ٹیسٹنگ بھی، جس سے نئی اقسام پیدا ہو رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دنیا سے اپیل کر رہے ہیں کہ ویکیسن کی تقسیم اور ٹیسٹنگ پوری دنیا میں مساوی بنائی جائے۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے