میانمار کی فوج نے 30 افراد قتل کر کے لاشیں جلا دیں
Reading Time: 2 minutesمیانمار میں مبینہ طور پر فوج نے ایک گاؤں کے درجنوں مکینوں کو گرفتار کرنے کے بعد ان میں سے 30 افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا جس کے بعد ان کی لاشیں جلا دی گئیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک گواہ اور مقامی رپورٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ واقعہ کرسمس سے ایک رات قبل ریاست کایاہ میں ہپروسو شہر کے قریب موسو نامی گاؤں میں پیش آیا۔
واقعے کی مبینہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جس کے بعد فوج کے خلاف غم و غصہ بڑھ گیا ہے۔
تصاویر میں 30 سے زائد سوختہ لاشوں کو تین جلی ہوئی گاڑیوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔
فوج نے رواں سال فروری میں حکومت پر قبضہ کیا تھا۔
فوجی حکومت کی جانب سے ابھی تک اس واقعے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم سرکاری اخبار میانمار آلن میں شائع خبر کے مطابق موسو گاؤں میں لڑائی جمعے کو اس وقت شروع ہوئی جب اقتدار پر قابض فوج کے مخالف مزاحمتی گروپ کے ارکان نے اہلکاروں پر حملہ کیا۔
خبر کے مطابق مارے جانے والوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو میانمار کی فوج کے خلاف لڑنے کے لیے ٹریننگ لینے جا رہے تھے۔
اخبار کا کہنا تھا کہ جن سات گاڑیوں میں باغی سفر کر رہے تھے ان کو بھی تباہ کر دیا گیا۔
عینی شاہد نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ کہ جلی ہوئی لاشیں شناخت کے قابل نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے بچوں اور خواتین کے کپڑے اور دوائیاں ملی ہیں۔
میانمار کے آزاد میڈیا نے جمعے کو رپورٹ کیا تھا کہ موسو گاؤں کے رہائشیوں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، کو فوج نے گرفتار کیا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جب مقامی نیم فوجی ’بارڈر گارڈ فورسز‘ کے چار جوان ان کو رہا کرانے کے لیے مذاکرات کرنے گئے تو فوجی اہلکاروں نے ان کے ہاتھ باندھ کر سر میں گولی مار دی۔