افغانستان میں خواتین محرم کے بغیر سفر نہ کریں: طالبان
Reading Time: 2 minutesافغانستان پر کنٹرول رکھنے والے طالبان کہا ہے کہ جو خواتین مختصر فاصلے کے علاوہ کوئی اور سفر کرنا چاہتی ہیں، انہیں اس وقت تک ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں دی جانی چاہیے جب تک کہ ان کے ساتھ کوئی قریبی مرد رشتہ دار نہ ہو۔
طالبان کی امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی وزارت کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ہدایت میں تمام گاڑیوں کے مالکان سے کہا گیا ہے کہ ’وہ صرف اسلامی حجاب پہننے والی خواتین کو سواری کی پیشکش کریں۔‘
وزارت کے ترجمان صادق عاکف مہاجر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’45 میل (72 کلومیٹر) سے زیادہ سفر کرنے والی خواتین کے ساتھ خاندان کا کوئی قریبی فرد نہ ہو تو انہیں سواری کی پیشکش نہیں کی جانی چاہیے۔‘
یہ ہدایت جو کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر گردش کر رہی ہے، وزارت کی جانب سے افغانستان کے ٹیلی ویژن چینلز کو خواتین اداکاروں پر مشتمل ڈرامے بند کرنے کے حکم کے چند ہفتوں بعد سامنے آئی ہے۔
وزارت نے خواتین ٹی وی صحافیوں سے بھی کہا تھا کہ ’وہ نشریات کے دوران وہ حجاب پہنیں۔‘
صادق عاکف مہاجر نے کہا کہ ’سفر کی خواہش مند خواتین کے لیے بھی حجاب کی ضرورت ہوگی۔‘
وزارت کی ہدایت میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں میں موسیقی بجانا بند کر دیں۔
طالبان کی حجاب کی تشریح (جو بالوں کو ڈھانپنے سے لے کر چہرے کے نقاب یا پورے جسم کو ڈھانپنے تک ہو سکتی ہے) غیر واضح ہے جبکہ افغان خواتین کی اکثریت پہلے ہی سر پر سکارف پہنتی ہے۔
اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے اپنے پہلے دور اقتدار کے مقابلے میں نرم طرز حکمرانی کا وعدہ کرنے کے باوجود خواتین اور لڑکیوں پر مختلف پابندیاں عائد کی ہیں۔
دوسری جانب افغانستان کے کئی صوبوں میں مقامی طالبان حکام کو سکول دوبارہ کھولنے پر آمادہ کیا گیا ہے لیکن وہاں بہت سی لڑکیاں اب بھی ثانوی تعلیم سے محروم ہیں۔