پالیسی تبدیل اور پابندی ختم، ٹوئٹر پر سیاسی اشتہارات کی واپسی
Reading Time: 2 minutesٹوئٹر نے سیاسی اشتہارات پر پابندی ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ پلیٹ فارم پر سیاسی اشتہارات کو جگہ دے گا۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ’وہ امریکہ میں ’کاز بیسڈ اشتہارات‘ کی پالیسی میں نرمی لا رہا ہے۔‘
آمدن بڑھانے کے لیے کیا جانے والا یہ اقدام ایلون مسک کے ملکیتی ادارے کی اس پالیسی کے خاتمے سے تعبیر کیا گیا ہے جس کے تحت 2019 میں سیاسی اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
کمپنی نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’وہ امریکہ میں ’کاز بیسڈ اشتہارات‘ کی پالیسی میں بھی نرمی لا رہی ہے اور بتدریج اپنی تشہیری پالیسی کو ٹیلی ویژن اور دیگر میڈیا آؤٹ لیٹس کی طرح کر دے گی۔‘
سنہ 2019 میں ٹوئٹر نے سیاسی اشتہارات کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ امریکہ میں ٹوئٹر کو الیکشن میں غلط معلومات پھیلانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ٹوئٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ٹوئٹر پر ایسے اشتہارات شائع ہوں گے جو اہم موضوعات پر عوامی مباحثے کے لیے اہم ہوں۔‘
ٹوئٹر خریدنے کے بعد ایلون مسک نے سابق قیادت پر سنسرشپ کا الزام لگاتے ہوئے کئی تبدیلیاں کی ہیں۔
ایلون مسک نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بھی بحال کر دیا تھا۔
اپریل میں ایلون مسک نے ٹوئٹر 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا جس کے بعد انہوں نے ہزاروں ملازمین کو نکالنے اور ویریفائیڈ اکاؤنٹس رکھنے والوں سے فیس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
ان کو ان دونوں فیصلوں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم انہوں نے اپنے فیصلے واپس نہیں لیے۔
اسی طرح ٹوئٹر نے ٹوئٹر بلیو، بزنس، گورنمنٹ اور ایفیلیٹ کے نام سے نئے بیجز متعارف کروائے ہیں۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آنے والے ہفتوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں سیاسی اشتہارات کو جگہ دی جائے گی۔