کالم

کامسیٹس یونیورسٹی کا پرچہ، فینٹسی یا تخیل کی انتہائیں

فروری 20, 2023 2 min

کامسیٹس یونیورسٹی کا پرچہ، فینٹسی یا تخیل کی انتہائیں

Reading Time: 2 minutes

کہا جاتا ہے کہ کسی بھی انتہائی سوچ میں وہ خرابی نہیں کہ جو اس سوچ کےنتیجے میں پیدا ہونے والے عمل یا اس سے اخذ ہونے والے نتائج سے ہوتی ہے۔

کامسیٹس کے ایک پرچے نے سوشل میڈیا پر اودھم مچایا ہوا ہے اور اس پرچے کا تو شاید کسی بھی زاویے سے دفاع نہیں ہو سکتا لیکن سوچیے برصغیر کا گھٹن زدہ معاشرہ اپنے تخیل میں کہاں کھڑا ہے۔

میں نے 15 برس کی عمر میں ایئر فورس کا آئی ایس ایس بی پاس کیا تھا۔ اس کی تیاری اور حقیقی سوالات کی مد میں جو وہاں دس کے قریب نفسیاتی و تحریری امتحانات ہوتے تھے ان کے سوال ملاحظہ کریں:
— آپ اچانک ایک کمرے میں داخل ہوتے ہیں وہاں آپ کی بہن کسی انجان کے ساتھ برہنہ بیٹھی ہے آپ کا ردعمل کیا ہو گا۔
— آپ کی آنکھ کھلتی ہے اور آپ دیکھتے ہیں آپ کی ماں ساتھ والے کمرے میں نوکر کے ساتھ بغلگیر ہے۔
ایسے بہت سارے سوال کیا 15 سال کی عمر کے بچوں سے پوچھنے والے ہیں؟
اچھا ایک دوسرے پہلو سے دیکھتے ہیں۔
صوفیہ کے قصے بھی تو ایسی کہانیوں سے لبریز ہیں۔
ایک آدمی ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ کیا میری بخشش ہو جائے گی؟
بزرگ نے جواب دیا بے فکر رہو ہو جائے گی۔ یہی سوال تین مرتبہ دہرایا تو بزرگ نے اثبات میں جواب دیا۔
آدمی پھر کہنے لگا حضور میں اپنی بیٹی سے کئی سال تک زنا کرتا رہا ہوں کیا میری بخشش ہو جاے گی؟
بزرگ نے جواب دیا کہ نہیں تم جہنم میں جاؤ گے۔
پوچھنے لگا پہلے تو آپ کہتے تھے بخشش ہو جائے گی اب آپ نے انکار کیوں کر دیا۔
بزرگ نے کہا:
پہلے تمہارے اس کام کا کوئی گواہ نہیں تھا اب میں ایک گواہ بن گیا ہوں۔
اچھا گوگل میں پورن سائٹ سرچ سب سے زیادہ برصغیر میں بلخصوص پاکستان میں ہے۔
بات یہاں تک نہیں بلکہ کبھی اس سرچ کے الفاظ پر غور کریں۔
— انسیسٹ ان فیملی
— مدر ود اون چلڈرن
— برادر ود سسٹر
–فادر ود ڈاٹر
یہ سب یہاں چند سال پہلے اسلام آباد میں لڑکی کے بھائیوں کے ہاتھ قتل ہونے والے طالبان کے حامی اور ایک مدرسے کے فارغ التحصیل ایک شخص نے فخریہ بتایا تھا۔

وہ اپنے انٹرنیٹ سے دنیا میں آن لائن قران پڑھاتا تھا اور فارغ وقت میں اپنا ڈی ایس ایل کنکشن سے ایسے منورنجن کا اہتمام کرتا تھا۔

جرمنی جیسی مادر پدر آزاد سوسائٹی میں ایک بہن بھائی کو آپس میں بچے پیدا کرنے کے جرم میں باقاعدہ چار سال کی سزا سنائی گئی کیونکہ وہ معاشرے اپنے مسائل کو سنجیدہ لیتے ہیں اور سنجیدگی سے ایسے مسائل کا تدارک کرتے ہیں۔

ہم ان مسائل سے آنکھیں چراتے ہیں اور تخیل اور عمل میں کہاں سے کہاں پہنچے ہوتے ہیں۔ اگر ان مسائل کا تدارک کرنا ہے تو ان پر باقاعدہ سبجیکٹ بنا کر مکالمہ کرنا ہو گا اور ان مسائل کو سکول کی تعلیم کا حصہ بنانا ہو گا۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے