کالم

فاشزم کا مقابلہ تبلیغ سے ممکن نہیں

مارچ 31, 2023 2 min

فاشزم کا مقابلہ تبلیغ سے ممکن نہیں

Reading Time: 2 minutes

پی ڈی ایم کی حکومت معاشی محاذ پر بے حد مشقت کرتی نظر آئی۔

سیاسی محاذ پر وہ پہلے آٹھ ماہ بہت کمزور نظر آئے، ہر طرف عمران خان کا جھوٹ ہی پھیل کر پیش قدمی کرتا نظر آیا، وہ ہر روز ایک نیا الزام لگاتا اور یہ بیچارے اس سے مذاکرات کی بھیک مانگتے رہے۔

عمران نے ان کو امریکہ کا ایجنٹ بتایا۔
اپنے اوپر حملے کو وزیر داخلہ اور وزیراعظم کی جانب سے قتل کی سازش کرنے کا الزام لگایا، نئے چیف کو منتخب کرنے میں وزیراعظم کے اختیار کو چیلنج کیا۔دو اسمبلیاں سازش کرکے توڑ دی گئیں، حکومت آرام سے لوگ خرید اور مینیج کر سکتی ہے، ان کو ایف آئی اے سے ڈرا سکتی ہے، آئی ایس آئی کی مدد سے بندے غائب کر سکتی ہے لیکن وہ شرافت کی بلکہ رانا شرافت کی تصویر بنے نظر آئے.
ہمیں اس دوران پی ڈی ایم کا کوئی سیاسی رول یا بیانیہ نظر نہیں آیا۔
عمران خان پر جو جائز مقدمات تھے ان کو بھی آگے نہیں بڑھایا گیا۔

جب دیوار کے ساتھ لگ گئی تو فیصلہ کیا گیا کہ عمران کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو عمران نے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ کیا۔
مریم نے انٹرویوز دینے شروع کیے، جلسے شروع ہوئے، سوشل میڈیا کو تگڑا کیا گیا۔
اب مقابلہ برابر ہو گیا ہے۔
کھیل میں مزہ بھی اب آنا شروع ہوا ہے۔
فاشزم کا مقابلہ تبلیغ سے ہو ہی نہیں سکتا۔

معاشی محاذ پر موجودہ کامیابی محض فائر فائٹنگ تھی، یعنی شارٹ ٹرم پالیسی، اس کی تحسین اس لیے بہت ضروری ہے کہ پاکستان مخالف تمام لوگ سرتوڑ کوشش کر رہے تھے کہ پاکستان کو کہیں سے ریلیف نہ ملے۔

عمران خان ان میں سرفہرست تھے، انہوں نے شوکت ترین کے ذریعے اپنی دو صوبائی حکومتوں سے آئی ایم کو ایف کو خط لکھوایا تھا کہ پیسے نہ دیے جائیں اور کروڑوں روپے کالے پیسے سے لابنگ فرمز کو دیے تھے کہ امریکہ یہ پیسے رکوانے میں مدد کرے۔

دوسری طرف عمران حکومت نے جانے سے پہلے یہ انتظام کیا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کو نہ صرف سبوتاژ کر دیا جائے بلکہ ان کی اتنی توہین کر دی جائے کہ وہ پاکستان پر عمر بھر اعتماد نہ کریں۔

جہاں تک لانگ ٹرم معاملات کا تعلق ہے تو وہاں ابھی اندھیرا ہے۔
امپورٹ کو روکنے سے پورٹ پر اکٹھے ہونے والے ٹیکس بالجبر کو بھی رکنا ہوتا ہے۔

آبادی پر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال گندم ،چینی،چائے اور دالوں کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔
ٹرینڈ ہیومن ریسورس نہ ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ بڑھنے کے امکانات بقدر عقل عمران ہیں۔

قومی امدنی بڑھنے کے امکانات بھی روشن نہیں ہیں۔
موجودہ حکومت لانگ ٹرم اقدامات اسی صورت کر سکتی ہے اگر سیاسی استحکام ہو اور ہیجان ختم ہوجائے۔

عمران خان اس افراتفری کو ہر ممکن بڑھانا چاہیں گے اور موجودہ حکومت کو الیکشن میں جھونک کر شارٹ ٹرم گولز کے پیچھے لگانے کی کوشش کریں گے۔

دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کے دشمن اس میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے