پاکستان

آڈیو لیکس مقدمہ، حکومت کا چیف جسٹس اور ساتھی ججوں پر تحریری اعتراض

مئی 30, 2023 < 1 min

آڈیو لیکس مقدمہ، حکومت کا چیف جسٹس اور ساتھی ججوں پر تحریری اعتراض

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کی وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کی انکوائری کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرنے والے عدالتی بینچ میں شامل تین ججوں پر تحریری اعتراض کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی متفرق درخواست میں وفاقی حکومت نے آڈیولیکس کمیشن کے خلاف کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے۔

وفاقی حکومت نے متفرق درخواست میں کہا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیکس سے متعلق مقدمہ نہ سنیں۔

درخواست کے مطابق 26 مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھائے گئے اعتراض کو وقعت نہیں دی گئی اور عدالت کا عبوری حکم جاری کر کے کمیشن کو کام سے روک دیا تھا۔

حکومت کے مطابق انکوائری کمیشن کے سامنے ایک آڈیو چیف جسٹس کی خوش دامن سے متعلق ہے اور عدالتی فیصلوں اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت جج اپنے رشتہ دار کا مقدمہ نہیں سن سکتا۔

درخواست میں ماضی میں ارسلان افتخار کیس میں چیف جسٹس افتخار چوہدری پر اعتراض کے بعد اُن کے خود کو بنچ سے الگ کرنے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

حکومت نے کہا ہے کہ مبینہ آڈیو لیکس جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر سے بھی متعلق ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے