کالم

اخبارات کی موت اور پاکستان سے امریکہ کا ٹکٹ

ستمبر 24, 2023 2 min

اخبارات کی موت اور پاکستان سے امریکہ کا ٹکٹ

Reading Time: 2 minutes

صحافی ہونے کی وجہ سے زود نویس ہوں اور خیالات کا بھی وفور رہتا ہے۔ شاید مطالعے کی وجہ سے نئی نئی باتیں ذہن میں آتی ہیں۔ لیکن لکھ لکھ کر مٹادیتا ہوں۔

پاکستان میں جس طرح کے حالات ہیں، کس کے پاس پڑھنے کا دماغ ہوگا۔ انسان تب دل اچھا کرتا ہے جب پیٹ میں روٹی ہو اور خرچے پورے ہو رہے ہوں۔ ناقابل برداشت بل اور مہنگائی کا جن سکون چھین چکے ہیں۔

جنگ اخبار کے صفحات میں کمی اور دنیا اخبار سے صحافیوں کی برطرفی پر بھی دل ملول ہے، اگرچہ یہ میرے لیے غیر متوقع نہیں۔
پرنٹ میڈیا نے ختم ہونا ہے لیکن ملک کی معاشی کمزوری کے سبب یہ عمل تیز ہوا ہے۔

عام لوگ کہتے ہیں، ملک دیوالیہ ہوتا ہے تو ہوجائے۔ ہمیں کیا فرق پڑے گا۔ بھئی بہت فرق پڑے گا۔

یہ مثال دیکھیں کہ کاغذ امپورٹ ہوتا ہے۔ ڈالر نہیں ہیں۔ کاغذ کی کمی کے سبب اخبارات کے صفحات کم ہورہے ہیں، صفحات کم ہونے کا مطلب کم کارکنوں سے کام چل جائے گا۔
یعنی ایک صنعت سست پڑگئی اور لوگ بیروزگار ہو گئے۔

دوسرے شعبوں میں بھی یونہی ہوتا ہے۔

ابھی طارق رحمان فضلی امریکا آئے تو ان سے ملاقات ہوئی۔

طارق بھائی نے بتایا کہ پاکستان سے امریکا کا ٹکٹ 1800 ڈالر کا ملا۔
میں نے کہا، نہیں۔ ابھی ایک رشتے دار 900 ڈالر کا ٹکٹ لے کر گئے ہیں۔
انھوں نے کہا، امریکا سے ٹکٹ اتنے کا ہوگا۔ پاکستان بین الاقوامی فضائی اداروں کو پیسے نہیں دے پا رہا۔ چنانچہ انھوں نے ادھار بند کر دیا۔ اب ٹکٹ دبئی سے آتا ہے۔ زیادہ قیمت پر لینا پڑتا ہے۔

اس کا اثر ٹریول ایجنسیوں پر پڑا ہوگا۔

فضائی کمپنیاں جب کاروبار سمیٹتی ہیں یا پروازیں گھٹاتی ہیں تو مقامی کارکن بیروزگار ہوتے ہیں۔

جو آج ہو رہا ہے، وہ میں برسوں سے سوشل میڈیا پر لکھ رہا تھا۔ دل نہیں چاہتا کہ اپنی پرانی تحریروں کے اسکرین شاٹ شیئر کروں۔
صرف میں نہیں، اور لوگ بھی لکھ رہے تھے۔

افسوس کہ جو اچھی خواہش کرتے ہیں، وہ پوری نہیں ہوتی۔ جو بری پیش گوئی کرتے ہیں، وہ حقیقت کا روپ دھار لیتی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے