غزہ کی جنگ نئے، طویل اور مشکل مرحلے میں داخل ہو گئی: اسرائیل
Reading Time: 2 minutesاسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں زمینی افواج بھجوانے کے بعد حماس کے خلاف جنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنیچر کو پریس کانفرنس سے خطاب میں نیتن یاہو نے اسے ملک کے بقا کی جنگ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ پر قبضے سے پہلے حملوں میں مزید شدت آئے گی۔
’ایسے لمحات آتے ہیں کہ جب قوم کے سامنے دو ہی ممکنات ہوں، کچھ کرنے یا مرنے کی۔ ہم بھی اسی امتحان سے گزر رہے ہیں اور مجھے کوئی شبہ نہیں کہ یہ ختم ہو گی اور ہم ہی فاتح ہوں گے۔ ہم کریں گے اور ہم ہی فاتح ہوں گے۔‘
حالیہ بمباری کو غزہ کے شہریوں نے شدید ترین قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے اور وہاں پھنسے ہوئے 23 لاکھ لوگوں کا باقی دنیا کے ساتھ رابطہ بالکل منقطع ہو گیا ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے پرعزم ہیں اور اس مشن کو کامیاب بنانے میں زمینی کارروائی مددگار ثابت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ معاملات کی حساسیت اور تمام کوششوں کو راز سمجھتے ہوئے وہ مزید معلومات افشا نہیں کر سکتے۔
’یہ جنگ کا دوسرا مرحلہ ہے جس کے مقاصد واضح ہیں کہ حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کیا جائے اور یرغمالیوں کو واپس لایا جائے۔‘
اسرائیلی ملٹری کی جانب سے ریلیز کی گئی ویڈیوز میں ٹینکوں کو غزہ کی سرحد کے قریب کھلے علاقوں میں داخل ہوتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے جبکہ فوج نے حماس کی سرنگوں اور زیرِ زمین بنکرز پر بھی فضائی حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل کے لیے اس جنگ میں زیرِ زمین اہداف انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن کو نشانہ بنا کر وہ حماس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاملے پر تبصرہ نہیں کیا تاہم اپنے خطاب میں انہوں نے یہودی تاریخ اور عسکری تنازعات کا حوالہ دیا جو ان کے نقطہ نظر کو واضح کرتا ہے کہ اسرائیل کا مستقبل دشمن کی فوج کے خلاف کامیابی پر ہی منحصر ہے۔