شرپسندوں کا حملہ، بلوچستان میں پنجاب کے چار مزدور اور پولیس اہلکار قتل
بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت میں دہشت گردوں کے ایک حملے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے چار مزدور جبکہ ایک مقامی پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔
دہشت گردوں نے پولیس تھانے پر حملہ کر کے وہاں موجود چار غیر مقامی مزدوروں اور ایک پولیس اہلکار کو قتل کیا۔
کیچ میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کے قتل کا ایک مہینے میں یہ دوسرا واقعہ ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ کے مطابق واقعہ کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ناصر آباد میں پیر اور منگل کی درمیانی شب تقریباً پونے تین بجے پیش آیا۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ 15 کے لگ بھگ دہشت گردوں نے تھانے پر حملہ کیا جہاں ایک سرکاری منصوبے پر کام کرنے والے مزدوروں کو حفاظت کے پیش نظر رہائش دی گئی تھی۔
حسین جان بلوچ نے بتایا کہ تھانے میں 17 مزدور موجود تھے جن کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد دہشت گردوں نے پانچ غیر مقامی مزدوروں کو الگ کر کے گولیاں مار دیں.
ڈپٹی کمشنر کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں چار مزدور موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ ایک مزدور کو تشویشناک حالت میں گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال تربت منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اس دوران مزاحمت کرنے والے ایک پولیس اہلکار عصا جان کو بھی فائرنگ کرکے قتل کر دیا اور فرار ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے مزدوروں میں دو بھائی شہباز اور شہزاد بھی شامل ہیں جبکہ باقی دو مزدوروں کی شناخت محمد عزیز اور باقر کے نام سے ہوئی ہے ۔
ہلاک و زخمی پانچوں مزدوروں کا تعلق پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ سے بتایا جاتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ ضابطے کی کارروائی کے بعد میتیں آبائی علاقے روانہ کر دی گئی ہیں۔