جہاں افیون اگتی ہے – حصہ سوم
Reading Time: 8 minutesجہاں افیون اگتی ہے – تبصرہ و تلخیص
ہاجرہ خان(تبصرہ و تلخیص: معاذ بن محمود)
حصہ سوم
اس حصے میں ہاجرہ کا ارتکاز اپنے اور عمران خان کے درمیان روابط کے تسلسل پر ہے۔ ہاجرہ کتاب کے اس حصے میں عمران کی شخصیت کے مختلف زاویوں پر ان کے ساتھ رہے تجربات کی روشنی ڈالتے دکھائی دیتی ہیں۔ ہاجرہ کے لیے عمران خان ایک charismatic شخصیت کے حامل تھے لہٰذا وقتاً فوقتاً ایک جانب ان سے ملی ستائش پر خوشی کا اظہار دکھائی دیتا ہے تو دوسری جانب ان سے جڑے ایسے واقعات سے قدرے حیرانگی دیکھنے کو ملتی ہے جو ہاجرہ کے نزدیک ان جیسی شخصیت سے متوقع نہیں تھے۔
ہاجرہ اپنے اور عمران کے بیچ تعلقات کے آغاز کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے لاہور میں ہونے والی ایک فنڈ ریزنگ تقریب کے بارے میں بتاتی ہیں۔ ان کے مطابق وہ اپنی ڈیزائنر سہیلی کی ڈیزائن کردہ خوبصورت سفید ساڑھی میں مبلوس عمران کی نجی گاڑی میں ان سے ملنے روانہ ہوئیں۔ اس دوران وہ بہت خوش تھیں۔ لاہور میں ہاجرہ کسی کو جانتی نہ تھیں لہٰذا ہوٹل میں رکنے کا فیصلہ کیا۔ عمران کا ڈرائیور انہیں پام ریزورٹ لاہور لے کر گیا۔ یہاں ایک عمر آدمی انہیں لے کر کمرے کے پچھلے حصے میں واقع گول میز پر لے آیا جو ادھیڑ عمر آدمیوں سے پر مشتمل تھی۔ ہاجرہ وہاں اچھا محسوس نہیں کر رہی تھیں تاہم انہوں نے اگلی سیٹوں پر جانے سے گریز کیا۔ اس دوران وہ عمران کو تقریر کرتے دیکھتی رہیں۔ جیسے ہی عمران کی تقریب ختم ہوئی انہیں وہاں سے لے جا کر گاڑی میں بٹھایا گیا۔ گاڑی میں عمران اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کے بیٹھے ہی گاڑی فورا ہی چل پڑی۔
ہاجرہ اس موقع پر پریشان تھیں کیونکہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ انہیں کہاں لے جایا جا رہا ہے اور آگے کیا ہونے جا رہا ہے۔ انہیں امید تھی کہ عمران خان ان سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں رکھیں گے۔ ہاجرہ نے عمران خان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تقریر بہت اچھی رہی جس پر عمران نے شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ آج انہوں نے چند ملین اکٹھے کیے ہیں۔ عمران نے سابقہ اہلیہ جمائمہ خان کے بارے میں کہا کہ جمائمہ بھی فنڈز اکٹھے کرنے میں ان کی بہت مدد کرتی رہی ہیں۔ ہاجرہ نے عمران کو یاد دلایا کہ وہ جب جمائمہ سے ملے تب جمائمہ فقط بیس برس کی تھیں، اور اس وقت وہ خود بھی بیس کی دہائی میں ہیں۔ ہاجرہ کے مطابق عمران یہ سن کر حیران ہوئے اور مسکرا پڑے تاہم عین اسی لمحے وہ خود خاموش رہنے پر اکتفا کر رہی تھیں کیونکہ کمرہ اجنبی مردوں سے بھرا پڑا تھا۔ عمران کے مطابق چند خواتین کی آمد بھی متوقع تھی تاہم اگلے چند گھنٹوں تک ایسا کچھ نہ ہوا۔
یہاں سے انہیں لاہور کے مضافاتی علاقے میں واقع بنگلے میں لے جایا گیا جو ایسی محافل اور پارٹیز کے لیے مخصوص معلوم ہوتا تھا۔ یہاں میں نے سنی ملک نامی ایک شخص کو بھی دیکھا جو عمران سے اپنے بنگلے کا جنریٹر خراب ہونے پر معذرت کا طلب گار دکھائی دیا۔ اس بنگلے میں ایک بڑا سا ٹی وی رکھا تھا جس پر کرکٹ دکھایا جا رہا تھا۔ اس بنگلے میں موجود لوگ عمران خان کو “سر” اور “بادشاہ سلامت” کہہ کر مخاطب کر رہے تھے اور عمران کی ایسی باتوں پر بھی زبردستی ہنس رہے تھے جو مزاح سے عاری تھیں۔ ہاجرہ کے مطابق عمران نے سنی ملک کو اپنا خاص قابل بھروسہ دوست کہہ کر مجھ سے ملوایا اور سنی سے میرا تعلق بطور اداکارہ کروایا۔ اس جگہ عمران نہایت پرسکون نظر آئے جو کم از کم فنڈ اکٹھا کرنے کی تقریب سے الگ تھا۔
عمران نے ہاجرہ سے شو بز انڈسٹری کے بارے میں پوچھا جس پر انہوں نے انہیں بتایا کہ اگرچہ وہ قدرے نئی ہیں تاہم حالات یہاں بھی باقی پاکستان جیسے ہی ہیں۔ عمران نے گہرا سانس لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بہت سے جوابات دینے پڑیں گے۔ عمران کہنے لگے کیا تم یقین کرو گی کہ انہوں نے مجھے ایک ہفتہ جیل میں رکھا؟ اس پر ہاجرہ کے بقول انہوں نے افسوس کا اظہار کیا تاہم عمران نے اسے زندگی کا حصہ کہہ کر خاص اہمیت نہ دی۔ ہاجرہ لکھتی ہیں کہ سنی ملک نے اس دوران مجھے اورنج جوس کی پیش کش کی جو میں نے مسترد کر دی۔
ہاجرہ کہتی ہیں اس دوران مجھے پھر سے پریشانی سی ہونے لگی۔ میں نے عمران سے ایک سوال کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بارے میں مجھے امید تجھ کہ عمران سچ بولیں گے۔ ہاجرہ کے مطابق انہوں نے عمران سے پوچھا کہ “آپ اپنے دوستوں کے ذریعے کتنی بار اپنی سیٹنگ نوجوان لڑکی سے کرواتے ہیں؟” جس پر عمران نے ناگواریت کا اظہار کرتے ہوئے جواب دیا کہ “تمہارے خیال سے مجھے ایسا کرنے کی ضرورت ہے؟” میں نے فورا نفی میں جواب دیا اور کہا “مجھے یقین ہے آپ جیسا رتبہ رکھنے والے انسان کو ایسا کرنے کی ضرورت ہرگز نہیں”۔ ہاجرہ لکھتی ہیں کہ اس پر عمران خان نے مجھے غور سے دیکھا اور کہا۔۔ “میری عمر اور تجربہ رکھنے والا شخص بجائے اس بات کو جاننے کے کہ اسے کہا چاہیے، دراصل یہ جانتا ہے کہ اسے کس چیز کی ضرورت نہیں۔ یعنی یہ تو طے ہے کہ 90 فیصد عوام تو ہوئی غیر ضروری۔ تم پر پہلی نظر ڈالتے ہی مجھے معلوم ہوچکا تھا کہ تم باقیوں سے الگ ہو۔ مجھے اپنی حس پر پورا یقین ہے۔ تمہارا تعلق مردوں سے کوئی خاص نہیں رہا۔ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں؟” ہاجرہ کے مطابق وہ حیران تھیں کہ عمران نے اس قدر درست اندازہ کیسے لگایا۔ ہاجرہ نے معذرت خواہانہ انداز میں موضوع بدلتے ہوئے کہا کہ یہاں چونکہ سب ان کے لیے اجنبی ہیں لہٰذا وہ کچھ گھبرائی ہوئی ہیں۔ اس پر عمران مسکراتے ہوئے کہنے لگے کہ تم مجھے جانتی تو ہو۔ اس کے بعد کرکٹ پر بات شروع ہوگئی۔ عمران پاکستانی کرکٹ ٹیم پر تنقید کرتے رہے۔
ہاجرہ کہتی ہیں کہ عمران نے میری گھبراہٹ کو دیکھ کر مجھے سگریٹ آفر کی کیونکہ وہ مجھے سگریٹ پیتا دیکھ چکے تھے۔ عمران نے انہیں کہا کہ ہم میں کم از کم ایک خامی ضرور ہونی چاہیے۔ مزید کہنے لگے کہ انسان کو گناہ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ انسان فرشتہ نہیں ہوتا۔ میں فقط انسان کی وفاداری اور اقدار کی بنیاد پر کسی کو اچھا یا برا سمجھتا ہوں۔
اس کے بعد عمران خان اپنی خواب گاہ کو چل دیے۔ ہاجرہ نے اس موقع پر باہر آکر اپنے دوست عثمان کو فون کیا اور اسے بتایا کہ وہ عمران کے ساتھ ہیں اور انہیں نہیں معلوم رات کیا ہونے والا ہے۔ عثمان نے ہاجرہ کو پریشان ہونے کی بجائے وقت انجوائے کرنے کا مشورہ دیا۔ ہاجرہ کے مطابق وہ اندر گئیں تو عمران خان اپنی خواب گاہ سے باہر آچکے تھے۔ عمران نے اس موقع پر ہاجرہ سے پوچھا کہ کیا وہ اپنے دوستوں کو بتا رہی تھیں کہ وہ کہاں ہیں؟ ہاجرہ کو شک کا یوں اظہار کچھ عجیب لگا۔ عمران نے مزید کہا کہ ہاجرہ فکر کی کوئی بات نہیں، تم یہاں محفوظ ہو۔
ہاجرہ لکھتی ہیں کہ اس کے کچھ ایک دو گھنٹے کے اندر اندر سب لوگ وہاں سے چل دیے۔ اب یہاں عمران اور ہاجرہ اکیلے رہ گئے تھے۔ ہاجرہ ایک بار پھر گھبراہٹ کا شکار ہونے لگیں۔ اس موقع پر عمران بولے۔۔ “تمہارے ہونٹ واقعی بہت خوبصورت ہیں۔ میں نے جب سے تمہیں دیکھا تمہارے ہونٹوں کے بارے میں ہی سوچ رہا ہوں”۔ ہاجرہ کہتی ہیں انہیں سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کریں۔ انہیں بس عثمان کی بات یاد آرہی تھی کہ پریشان مت ہو، پرسکون رہو اور انجوائے کرو”۔ اسی اثناء میں عمران ہاجرہ کا ہاتھ تھامے انہیں ساتھ ہی متصل صاف ستھرے ایک کمرے میں لے گئے۔ اس وقت عمران فلسفیانہ موڈ میں معلوم ہوتے تھے۔ ہاجرہ لکھتی ہیں کہ اب عمران غسل خانے میں گئے اور وہاں (کوکین کی) لکیریں کھینچ کر ناک صاف کرتے واپس آئے۔ اب وہ مزید مدہوش ہوتے ہوئے کہنے لگے۔۔ “میں سارا دن روزانہ پورا پورا دن عوام کی بھیڑ میں رہنے کے بعد اپنے ساتھ ملنے والا وقت تنہائی میں گزارتا ہوں”۔
ہاجرہ کے مطابق عمران نے ان سے کہا کہ “میں کئی سالوں سے تمہاری عمر کی لڑکیوں سے یوں نہیں ملا۔ عموماً میں چالیس کی دہائی میں موجود بچوں والی خواتین سے ملاقات کرتا ہوں جس سے میرا جسم اور ذہن بدل جاتا ہے۔ تم نوعمر بھی ہو اور ذہین بھی، کیا میں تمہیں دیکھ سکتا ہوں؟”
ہاجرہ کہتی ہیں کہ اس وقت انہیں عمران کا خود کو دیکھنا اور تعریف کرنا بہت اچھا لگا۔ انہیں کوئٹہ میں عمران سے ملاقات کا وہ وقت بھی یاد آیا جب بچپن میں انہیں بدصورت سمجھا جاتا تھا۔ ہاجرہ کے مطابق اس کے بعد عمران نے زندگی، موت، بقاء، خواب کے بارے میں کمرے میں چلتے ہوئے بات بھی کی۔ عمران نے انہیں اپنے معدے پر موجود اپینڈکس کے آپریشن کا زخم بھی دکھایا۔ عمران نے انہیں یہ بھی بتایا کہ دوران آپریشن ان کی والدہ خواب میں آئیں اور کہا کہ وہ ان کی حفاظت کر رہی ہیں۔ عمران نے انہیں سیاست کے دوران اپنا رشتہ ازدواج بچانے کی تگ و دو کے بارے میں بھی بتایا۔
اس کے بعد عمران نے ہاجرہ سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی محبت کی ہے جس پر ہاجرہ نے جواب دیا کہ ایسی کبھی نہیں جسے یاد رکھا جا سکے۔ ہاجرہ کہتی ہیں کہ اب میں نے عمران سے پوچھا کہ کیا آپ نے محبت کی ہے جس پر عمران نے جواب دیا کہ تم ابھی نوجوان ہو، میں نے مرحلہ وار محبت کی ہے۔ عمران نے کہا کہ انہیں کبھی گاڑیوں اور فیشن انڈسٹری سے رغبت نہیں رہی، وہ یا تو کرکٹ جانتے ہیں یا عورتوں کو۔
ہاجرہ کے مطابق کئی گھنٹے باتیں کرنے کے بعد تھک کر انہوں نے سونا چاہا۔ عمران کو بھی وہاں سے کہیں اور جانا تھا۔ عمران نے مجھے کہا کہ یہیں سو جاؤ، ملازم تمہیں صبح گھر چھوڑ آئے گا۔ میں نے پوچھا کیا میں یہاں محفوظ رہوں گی جس پر عمران نے تحفظ کی یقین دہانی کروائی۔ ہاجرہ یہ شام عمران کے ساتھ بتانے پر خوش تھیں۔ انہیں یقین نہیں آرہا تھا کہ انہوں نے گھنٹوں عمران خان کے ساتھ اس لاہور میں محفوظ گزارے جسے وہ جانتی تک نہیں۔
اگلے حصے میں ہاجرہ بتاتی ہیں کہ عمران نے کراچی کو گندہ شہر قرار دیتے ہوئے اسلام آباد بنی گالہ کے فارم ہاؤس میں انہیں مدعو کیا۔ ان کے وہاں پہنچنے پر عمران نے انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے بتایا کہ یہ ان کی جنت ہے۔ ہاجرہ بتاتی ہیں کہ یہاں کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد عمران نے سائیڈ پر پڑی میز سے ایک باکس اٹھایا اور اس میں سے لپٹی ہوئی پلاسٹک نکالی اور انٹرکام پر کسی کو گرم پلیٹ لانے کو کہا۔ اس موقع پر عمران مسکراتے ہوئے مجھ سے پوچھنے لگے۔۔۔ “کیا تم کوکین کا استعمال کرتی ہو؟”۔ اس پر ہاجرہ نے نفی میں جواب دیا۔ ان کے مطابق اس پر عمران نے گہرا سانس لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کوکین ضرور آزمانی چاہیے، یہ انسان کو پرسکون اور اپنے قدموں پر کھڑا رکھتی ہے۔ ہاجرہ کے مطابق انہوں نے منشیات سے اپنے دیرینہ خوف کا اظہار کیا تو عمران خان نے بتایا کہ خوف زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس دوران عمران پلیٹ میں کوکین کی لکیریں بنا کر نہایت توجہ کے ساتھ لکیر کھینچی، گہرا سانس لیا، آنکھیں بند کیں اور سر کو جھٹکا دیا۔
عمران نے حال ہی میں ایک لالچی سابقہ بھارتی حسینہ سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھی بتایا۔ نہایت ارتکاز کے ساتھ کوکین کی لکیریں کھینچنے کے بعد عمران ہاجرہ سے بولے کہ کبھی اپنی قیمت مت لگانا کیونکہ انہیں لالچی عورتوں سے نفرت ہے۔ عمران نے اسی بھارتی حسینہ کے بارے میں بتایا کہ وہ انہیں اپنی قیمتی گاڑیوں، دولت، شہرت اور مردوں کی جانب سے ملنے والی ستائش کے بارے میں بتا رہی تھی اور عین اس وقت جب وہ مادہ پرستی سے بھرپور یہ باتیں کر رہی تھی میں اسے بولتا چھوڑ کر آگیا۔ دراصل وہ خاتون اپنے ایام مخصوصہ میں تھیں جس کی وجہ سے میں اسے چھوڑ کر آگیا۔ ہاجرہ کے مطابق انہیں عمران خان کا ایک عورت کی جانب سے اپنی کامیابیوں پر بات کرنا پسند نہیں آیا کیونکہ آخرکار مرد بھی اکثر یہی کر رہے ہوتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ وہ عورت ایک کامیاب کاروباری شخص کی رکھیل سے بڑھ کر کچھ کچھ نہیں تھی۔ انہوں نے ایک بار پھر مجھے کبھی اپنی قیمت نہ لگانے کی تاکید کی۔
اس کے بعد عمران خان نے جمائمہ کے ساتھ اپنے وقت کے بارے میں بتایا۔ ان کے مطابق یہ مشکل وقت تھا۔ عمران جمائمہ کے ساتھ ان کے گھر میں پالتو بن کر نہیں رہنا چاہتے تھے لہٰذا جمائمہ کو پاکستان لے آئے۔ ان کے مطابق جب تک وہ جمائمہ کے ساتھ ان کے گھر رہے جمائمہ ان کے ساتھ رہیں تاہم جب جمائمہ پاکستان آئیں تب ان کے رویے میں بدلاؤ آیا اور وہ ہمارے مشترکہ ہدف بھول گئیں۔ ہاجرہ لکھتی ہیں کہ عمران کسی بات پر پشیمان نہیں تھے، نہ کرکٹ چھوڑنے پر نہ شادی پر نہ یونیورسٹی چھوڑنے پر۔
ہاجرہ کے مطابق اسی دوران ایک بار پھر عمران کو بیت الخلاء کی حاجت ہوئی۔ انہوں نے اٹھتے ہوئے پوچھا کیا تم نے نوٹ کیا میں باتھ روم بہت زیادہ استعمال کرتا ہوں؟ ہاجرہ کے مطابق ان کا ایسا کوئی مشاہدہ نہیں تھا تاہم انہوں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ اس پر عمران نے جواب دیا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہارے آس پاس ہونے سے مجھے وہی محسوس ہوتا ہے جو کرکٹ میچ سے پہلے ہوا کرتا تھا، adrenaline rush ایڈرنالین رش۔
ہاجرہ کے مطابق انہیں حیرت ہوئی کہ اس شخص نے میرا موازنہ کرکٹ سے ہی کر ڈالا۔ بہرحال ہاجرہ نے حیرت کا اظہار کیا حالانکہ ان کے خیال سے بار بار بیت الخلاء جانے کی وجہ پروسٹیٹ کا کوئی مسئلہ ہو سکتا تھا جو عموما اس عمر میں دیکھا جاتا ہے۔
(جاری ہے)