پاکستان میں’ایکس کی لوڈشیڈنگ‘ 11ویں دن بھی جاری
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی گزشتہ گیارہ دنوں سے مسلسل بندش کے بعد بدھ کو اکثر صارفین نے وی پی این کے بغیر ایپ کو چلانے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
بدھ کی صبح اکثر صارفین نے رپورٹ کیا کہ گیارہ دنوں بعد ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کو فعال کیے بغیر انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کا استعمال کیا تاہم شام کو ایک مرتبہ پھر بندش کا سامنا کرنا پڑا جس کو صارفین نے لوڈشیڈنگ کا نام دیا ہے.
ایکس کی سروس رواں ماہ کی 17 تاریخ کو بند ہو گئی تھی جب ایک راولپنڈی کے کمشنرنے عام انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کا اعتراف کیا۔
راولپنڈی کے کمشنر کی جانب سے یہ اعتراف ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب پاکستان تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کی کال دی ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ انتخابات والے دن سکیورٹی جوہات کی بنیاد پر موبائل انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی سروس مسلسل متاثر رہنے پر امریکہ اور بین الاقوامی اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ ڈیجیٹل حقوق کے کارکنان نے بندش کو سماجی حقوق کی ’سراسر خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
وی پی این کا استعمال کرتے ہوئے بلاک کی گئی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
انٹرنیٹ کو مانیٹر کرنے والے ادارے ’نیٹ بلاکس‘ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ دس دنوں سے ایکس کی سروس پاکستان میں متاثر ہے۔
نیٹ بلاکس نے کہا کہ پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شمار ہو گیا ہے جنہوں نے بین الاقوامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مستقل یا کچھ عرصے سے پابندی لگا رکھی ہے۔
اس حالیہ پابندی سے قبل بھی پاکستان میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران متعدد بار انٹرنیٹ کی بندش کا سامنا رہا جس سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے فیس بک، یو ٹیوب، ایکس اور انسٹاگرام تک رسائی میں مشکل آ رہی تھی۔
دسمبر اور جنوری میں پاکستان تحریک انصاف کے ورچوئل جلسوں کے دوران سوشل میڈیا سروسز معطل کر دی گئی تھیں۔ جبکہ حکومت کا کہنا تھا کہ ’تکنیکی خرابیوں‘ کی وجہ سے سروس متاثر تھی۔
امریکی سماجی تنظیم ’انٹرنیٹ سوسائٹی‘ کے مطابق سماجی بدنظمی اور غلط معلومات کی تشہیر کو روکنے کے علاوہ نتائج کی تبدیلی کے لیے انٹرنیٹ کی سروس کو بند کرنا حکومتوں کے لیے ایک عام حربہ بنتا جا رہا ہے۔