غزہ جنگ کے انسانی حقوق کی صورت حال پر ’نمایاں منفی اثرات‘: امریکی رپورٹ
Reading Time: 2 minutesامریکی محکمہ خارجہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نے ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال پر ’نمایاں منفی اثرات‘ مرتب کیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق غزہ جنگ میں دسیوں ہزار فلسطینیوں کو ہلاک کیا گیا اور اس کے نتیجے میں ایک سنگین انسانی بحران پیدا ہوا۔
محکمہ خارجہ کی 2023 کی ’کنٹری رپورٹس آن ہیومن رائٹس پریکٹسز‘ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے اہم مسائل میں غیرقانونی قتل، جبری گمشدگی، تشدد اور صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریوں کی مصدقہ رپورٹس شامل ہیں۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ان اہلکاروں کی شناخت اور سزا دینے کے لیے کچھ اچھے اقدامات کیے ہیں جو ان زیادتیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
اسرائیل کے فوجی طرز عمل کی جانچ کی جا رہی ہے کیونکہ غزہ میں محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق افواج نے پٹی میں 34,000 فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے، جن میں سے اکثریت عام شہری اور بچے ہیں۔
اس وقت اسرائیل کے زیرقبضہ غزہ کی پٹی ایک تباہ شدہ علاقے کا منظر پیش کر رہی ہے اور خوراک کی شدید قلت نے قحط کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے جواب میں غزہ کی پٹی پر بمباری شروع کی۔
اسرائیلی حکام کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے میں ایک ہزار 200 شہری ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران شہریوں کو نقصان پہنچانے کے متعدد واقعات کو واضح کیا ہے۔
ہیومن راٹس گروپس نے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد کے بارے میں خطرے کی نشاندہی کی ہے، جہاں فلسطینی وزارت صحت کے ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فورسز یا آباد کاروں نے سات اکتوبر کے بعد کم از کم 460 فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔
تاہم امریکی میں صدر بائیڈن کی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کو کسی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی میں ملوث نہیں پایا۔