ایلون مسک بمقابلہ کامن ویلتھ آف آسٹریلیا
Reading Time: 4 minutesآسٹریلیا میں دہشتگردی کے واقعات کی قانونی تعریف کسی بھی نظریاتی یا مذہبی محرک پر مبنی پرتشدد کاروائی ہے۔ گزشتہ دنوں سڈنی کے علاقے Walseley میں واقع چرچ میں بشپ مار ماری ایمینوئیل پر حملہ ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ریاستی ادارے یعنی پولیس نے دہشتگردی کا واقعہ قرار دیا تھا۔ ریاستی ادارے کی جانب سے کسی بھی واقعے کو دہشتگردی قرار دینے کے دور رس اثرات کیا ہو سکتے ہیں، ذیل میں دی گئی تفصیلات سے اندازہ لگائیے گا۔
آسٹریلیا میں eSafety Commissioner کے نام سے ۲۰۱۵ میں قائم کیا جانے والا ایک عدد آزاد خودمختار ادارہ موجود ہے۔ اس ادارے کی بنیادی ذمہ داری عوام الناس کی Online Safety یعنی ایک محفوظ انٹرنیٹ کو یقینی بنانا ہے۔ ای سیفٹی کمیشنر کے فرائض میں عوام کے تحفظ کے لیے آن لائن خطرات سے متعلق آگہی، کسی بھی انفرادی یا اجتماعی ناخوشگوار تجربے پر تحقیقات کے علاوہ tech giants کو آسٹریلین عوام کے تحفظ کے لیے ہدایات جاری کرنا اور ان پر عمل درآمد کروانا بھی شامل ہے۔
قانونی طور پر دہشتگردی پر مبنی واقعات کی ویڈیوز آسٹریلیا میں ممنوعہ حیثیت رکھتی ہیں۔ اس کی کئی وجوہات میں سے دو اس قسم کے مواد کے باعث diverse society کا منقسم ہونا اور کمیونٹی میں منافرت پھیلنا شامل ہیں۔ اس ضمن میں یہ بھی یاد رہے کہ غیر قانونی مواد میں فقط دہشتگردی ہی شامل نہیں بلکہ ہر وہ مواد شامل ہے جو کسی بھی صورت میں تشدد کو فروغ دیتا ہو جس میں اغواء، ریپ، قتل، اقدام قتل یا دہشتگردی سمیت دیگر پرتشدد واقعات کی عکاسی شامل ہیں۔
سڈنی چرچ میں حملہ لائیو سٹریمنگ کے دوران ہوا۔ ویڈیوز انٹرنیٹ پر آگئیں۔ دور حاضر میں کوئی بھی خبر یا ویڈیو وغیرہ انٹرنیٹ پر آنے کے بعد عوام تک بذریعہ سوشل میڈیا پھیلتی ہے۔ اس معاملے میں بھی یہی ہوا۔ ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پہنچیں۔ نتیجتاً ای سیفٹی کمیشنر حرکت میں آگیا۔
ای سیفٹی کمیشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ہدایات جاری کیں کہ ایسی تمام ویڈیوز فوراً ہٹا دی جائیں۔ اس سے پہلے کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملے سمیت دیگر کئی دہشتگردی کے واقعات میں بھی یہ ہدایات عام رہیں۔ فیس بک کی پیرینٹ کمپنی میٹا، نے حکم تسلیم کرتے ہوئے فورا ایکشن لیا اور تمام ویڈیوز اپنے تمام پلیٹ فارمز سے ہٹا دیں۔ میٹا کے علاوہ ای سیفٹی کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے والوں میں گوگل، مائیکروسوفٹ، ٹک ٹاک، سنیپ وغیرہ جیسی ٹیک کمپنیز بھی شامل رہیں۔ ایلون مسک کا البتہ “اپنا ہی ایک ایکس” ہے لہٰذا انہوں نے الگ راہ کا انتخاب کیا۔ مسک نے ای سیفٹی کمیشن کے اس حکم نامے کو آزادی اظہار رائے پر قدغن قرار دیتے ہوئے وقتی طور پر تمام غیر قانونی مواد ہٹانے کا عندیہ دیا اور ساتھ ہی عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔ یاد رہے، ای سیفٹی کمیشنر کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت ایکس پر 785,000 آسٹریلین ڈالر یومیہ تک کا جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
اس سے پہلے کہ ایکون مسک کی ایکس کارپوریشن عدالت جاتی، ای سیفٹی کمیشنر خود عدالت جا پہنچا کہ ایکس نے وقتی طور پر بھی غیر قانونی مواد فقط آسٹریلیا سے ہٹایا ہے، باقی دنیا میں یہ مواد اب بھی دیکھا جا سکتا ہے جو جاری شدہ ہدایات کے خلاف ہے۔ دلچسپ امر یہ رہا کہ ای سیفٹی کمیشنر ادارہ اس معاملے میں تنہا نہیں تھا۔ ایک سینیٹر کو چھوڑ کر حکومت، اپوزیشن اتحاد، گرینز سبھی اس معاملے میں ہم آواز رہے۔
عدالت پہنچنے پر ایکس کی قانونی ٹیم گڑبڑا گئی۔ مسک کے وکلاء نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے پاس تاحال کلائینٹ یعنی ایکس کی جانب سے فی الوقت واضح ہدایات موجود نہیں لہذا کچھ وقت دیا جائے۔ عدالت نے دو دن کا وقت دیتے ہوئے ساتھ ہی عارضی حکم جاری کیا کہ دو دن کے بعد تمہیں ایکس کو سن لیں گے تاہم تب تک تمام غیر قانونی مواد پلیٹ فارم سے ہٹانا ہوگا۔ عدالتی حکم پر عمل کرنے کے لیے ایکس کے پاس چوبیس گھنٹے کا وقت تھا جو آج ختم ہو رہا ہے۔ بدھ کے روز اس پر مزید عدالتی کاروائی ہوگی۔ عموما جس معاملے پر مکمل سیاسی اتحاد و اتفاق ہو آسٹریلین عدلیہ شاذ ہی اس کے خلاف جاتی ہے۔
فی الوقت مسک امریکہ سے بیٹھ کر آسٹریلوی حکومت کو ٹرول کرنے میں مصروف ہیں جبکہ آسٹریلوی حکومت، اپوزیشن، ای سیفٹی کمیشنر سب مل کر ایکس کو آڑھے ہاتھوں لینے تیار بیٹھے ہیں۔ آسٹریلین وزیر اعظم اینتھنی البنیزی جو نہایت ہی نرم خو، سنجیدہ اور دھیمی شخصیت کے حامل ہیں، بھی ایلون مسک کو تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔
آسٹریلین حکومت اور سرفہرست سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بیچ محاذ آرائی کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے پہلے ۲۰۲۱ میں حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میٹا سمیت دیگر پلیٹ فارمز کو مین سٹریم میڈیا کمپنیز کے ساتھ بذریعہ قانون سازی تقریبا ۲۰۰ ملین آسٹریلین ڈالر کے معاہدوں کا پابند کیا تھا۔ ۲۰۲۱ میں مین سٹریم میڈیا کی جانب سے سوشل میڈیا میں خبریں شئیر کرنے کے عوض رقم کی ادائیگی کا مطالبہ تھا۔ حکومت اور دیگر ریاستی ادارے تب بھی سوشل میڈیا کمپنیز کے خلاف اکٹھے تھے۔ حال ہی میں میٹا نے ان معاہدوں کی تجدید سے انکار کا عندیہ دیتے ہوئے ایک اور بحث کو جنم دیا ہے جو ممکنہ طور پر کچھ دنوں میں شدت پکڑنے والی ہے۔
آسٹریلین حکومت اور دیگر حکومتی ادارے سوشل میڈیا کو کسی بھی قسم کی کھلی چھوٹ دینے کے خلاف اور انہیں ریگولیٹ کرنے پر متفق ہیں۔ سڈنی چرچ حملے کے بعد حکومت نے سوشل میڈیا سے متعلق قوانین مزید سخت کرنے کی تجویز بھی دی ہے جسے اپوزیشن اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن کے مطابق ایلون مسک سمیت کوئی بھی فرد آسٹریلین قانون سے بالاتر نہیں اور اپوزیشن اس معاملے میں پوری طرح حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔
ایک مضبوط ریاست، قانون پر عمل درآمد اور ان دونوں اہداف کے لیے حکومت، اپوزیشن اور تمام سرکاری اداروں کا متحد ہو کر بیرونی سیاسی و غیر سیاسی طاقتوں کے خلاف اکٹھے ہونے کی یہ ایک بہترین مثال ہے جس میں پاکستان اور پاکستانیوں کے سیکھنے کے لیے بہت کچھ موجود ہے جہاں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے علاوہ bipartisan پوزیشن شاذ ہی نظر آتی ہے۔