خوشدل شاہ کے 69 اور بابر اعظم کی ناکامی، پاکستانی کرکٹ کہاں کھڑی ہے؟
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی نیوزی لینڈ کے ہاتھوں چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں ہوم گراؤنڈ پر شکست کے بعد بلے باز بابر اعظم ناقدین کے نشانے پر ہیں۔
وہ شائقین جو اوسط درجے کے آل راؤنڈر خوشدل شاہ کو ٹیم میں شامل کیے جانے کی منطق سمجھنے کی کوششوں میں مصروف تھے، اُن کو 49 گیندوں پر 69 رنز بنا کر شاہ نے خوش کرنے کی کوشش کی مگر اُس وقت تک پاکستان کے لیے میچ میں کچھ بچا نہ تھا۔
نیوزی نے اگر اپنی اننگز کے آخری آٹھ اوورز میں 105 رنز بنائے تب بولرز ہی ذمہ دار تھے مگر جب میچ آگے بڑھا تو پاکستان نے ہدف کے تعاقب میں جو انداز اپنایا وہ تین دہائی قبل کی کرکٹ نظر آئی۔
وہ ٹیم جس کو 50 اوورز میں 321 رنز بنانے ہوں وہ پاور پلے کے دس اوورز میں فقط 21 رنز بناتی ہے جس وقت گیند پکڑنے والے فیلڈرز 35 میٹر کے دائرے تک محدود ہیں۔
بابر اعظم کے 90 گیندوں پر 64 رنز نے پاکستانی بیٹنگ کی تباہی کی بنیاد رکھی۔
ٹیم میں سعود شکیل، طیب طاہر اور خوشدل شاہ کی شمولیت پر سنجیدہ سوالات ہیں۔
نسیم شاہ اور شاہین آفریدی کے متبادل دستیاب نہ ہونا پاکستان کرکٹ بورڈ کی پوری کارکردگی کی جامع داستان ہے۔
ایک روزہ میچ کے مطابق کھلاڑیوں کی فٹنس بھی جواب طلب ہے۔
کیا پاکستانی فیلڈرز کی باڈی لینگویج بتاتی ہے کہ وہ اتھلیٹ ہیں؟