صدر ٹرمپ اور باقی دُنیا عمران خان کی رہائی کی کوشش کرے: بیٹوں کا انٹرویو میں مطالبہ
پاکستان کےسابق وزیر اعظم عمران خان کے بیٹوں نے ایک انٹرویو اپنے والد کی رہائی کامطالبہ کیا ہے.
انہوں نے کہا کہ ’اپنے والد عمران خان کی رہائی کے لیے ہم ہر اُس حکومت سے اپیل کریں گے، جو آزادیٔ اظہار اور حقیقی جمہوریت کی حامی ہو اس معاملے پر توجہ دینے کے لیے ٹرمپ سے بہتر اور کون ہوسکتا ہے۔‘
سابق وزیراعظم کے دونوں بیٹوں سلیمان خان اور قاسم خان نے اپنے والد کی قید پر عوامی طور پر پہلی بار بات کی ہے.
پوڈ کاسٹر ماریو نوفل کو انٹرویو میں انھوں نے عمران خان کی رہائی کے لیے صدر ٹرمپ سمیت بین الاقوامی برادری سے آواز اٹھانے کی اپیل بھی کی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے لیے پیغام کے حوالے سے سلیمان خان نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری سب کچھ دیکھے کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنا چاہیں گے یا کوئی ایسا راستہ نکالنا چاہیں گے جس سے وہ کسی طرح مدد کر سکیں کیونکہ آخر میں ہمارا مقصد صرف اپنے والد کو قید سے آزاد کرانا اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانا ہے۔
عمران خان کے بیٹوں نے انٹرویو کے دوران الزام عائد کیا کہ ’عمران خان غیر انسانی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور انھیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔‘
سوشل میڈیا انفلوئنسر اور پوڈ کاسٹر ماریو نوفل کے سوال کے جواب میں عمران خان کے بیٹوں نے کہا کہ ’عدالتی حکم کے باوجود ان کی اپنے والد سے ہر ہفتے بات نہیں ہو پاتی۔ بلکہ دو سے تین ماہ میں ایک ہی بار بات ہو پاتی ہے۔ جتنا ہم جانتے ہیں اس کے مطابق ان کو کسی دیگر قیدی سے ملنے یا بات چیت کی اجازت نہیں اور وہ وہاں اکیلے رہتے ہیں۔ ایک وقت ایسا بھی ایا تھا جب وہ 10 دن تک مکمل اندھیرے میں رکھے گئے تھے۔‘
عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور اس وقت وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں جب کہ نو مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت زیرِ التوا مقدمات کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال عدالت نے عمران خان کے بیٹوں کو ہر ہفتے اپنے والد سے رابطہ کرنے کی اجازت دی تھی لیکن ان کے دونوں بیٹوں کا دعویٰ ہے کہ یہ رابطہ ہمیشہ ممکن نہیں ہو پایا۔
ماریو نوفل کو دیے گئے انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے اپنے والد کی قید سے متعلق اب بولنے کا فیصلہ کیوں کیا؟
جس پر عمران خان کے بیٹے قاسم خان کا کہنا تھا کہ ہم نے قانونی راستے اختیار کیے اور ہر وہ راستہ آزمایا جس سے ہمیں لگا کہ عمران خان قید سے باہر آسکتے ہیں لیکن ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کہ وہ اتنے عرصے تک اندر رہیں گے جب کہ اب حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عوامی سطح پر آ کر بات کرنا ہی واحد راستہ ہے۔‘
قانونی راستوں سے اب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے پر سلیمان خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام دیگر آپشنز اور قانونی راستے آزما لیے ہیں، جبکہ ایسا لگتا ہے کہ عالمی میڈیا میں جیسے بالکل خاموشی ہے۔