ثاقب نثار کی ڈکٹیٹر شپ ہے، نواز شریف
Reading Time: < 1 minuteلندن سے واپس آنے کے بعد نوازشریف کے لہجے میں تلخی در آئی ہے ۔ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کون ہوتے ہیں وزیراعلیٰ کو طلب کرنیوالے؟ خود بولنے کے بعد دوسروں کی بھی سنا کریں، موجودہ پارلیمنٹ میں دم خم نہیں، فیصلے اگلی پارلیمنٹ کرے گی ۔
احتساب عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران نوازشریف کاکہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت نہیں ثاقب نثار کی بدترین ڈکٹیٹر شپ ہے، چیف جسٹس صاحب دوسروں کی بات کاٹ کر اسے بولنے سے روک دیتے ہیں، روز اسپتال جانا اور سبزیوں کے نرخوں پرتو بولا جاتا ہے، چیف جسٹس کبھی کسی مظلوم کے گھر بھی جائیں جس کے مقدمے کا فیصلہ 20 سال سے نہیں ہوا، یہ آپ کا کام نہیں کہ وزیراعلیٰ کو طلب کر لیں اور حکومت کو لائن میں کھڑا کر دیں، حالیہ تین فیصلے جسٹس منیر کے فیصلے سے بھی بدترین ہیں ۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ پارلیمنٹ میں دم خم نہیں، فیصلے اگلی پارلیمنٹ کرے گی ۔ نوازشریف نے عمران خان سے کہا کہ وہ اپنی سرزنش بھی کریں، قوم کو جواب دیں چوہدری سرور کو ووٹ کیسے ملے؟ سراج الحق کا یہ بیان معنی خیز ہے کہ اوپر سے حکم پر ووٹ دیئے گئے ۔
نوازشریف نے منظور پشتین کے جلسے میں پانی چھوڑنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا زیادتی ہے ۔ انہوں نے کلثوم نواز کے لیے قوم سے دعائوں کی اپیل بھی کی ۔