عالمی میڈیا میں آزادی مارچ کے چرچے
Reading Time: 2 minutes
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام کا حکومت مخالف آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔
لاہور میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی آزادی اوربقا کے لیے مارچ ہے۔
”آج ملک بھرمیں تاجر برادری ہڑتال پر ہے، ان کے لیے کاروبار کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ 50 لاکھ گھربنانے کا وعدہ کرنے والوں نے تجاوزات کے نام پر 50 لاکھ گھر گرا دیے ہیں۔“
اس مارچ کی پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا میں خبریں اور کوریج کا بلیک آؤٹ کیا جا رہا ہے جبکہ عالمی ذرائع ابلاغ نے اس کو نمایاں جگہ دی ہے۔
قطر کے الجزیرہ ٹی وی، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور جرمن میڈیا ادارے ڈی ڈبلیو نے آزادی مارچ کو حکومت مخالف بڑا اور غیر معمولی احتجاج قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روزگاردینے کی بجائے 26 سے 30 لاکھ نوجوان بیروزگار ہوچکے ہیں۔ دولوگوں سے نوکری ملی ہے ایک سٹیٹ بنک کے چیئرمین دوسرے ایف بی آر کے چیئرمین لگ گئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں 15 ملین مارچ کیے جو پرامن تھے۔ ہمارا کارکن ملک کے امن کو سب پر مقدم رکھتا ہے۔ ”یہ قافلہ کوئٹہ اور کراچی سے چلا تھا، راستے میں کسی شہری کو خراش تک نہیں آئی۔ آزادی مارچ کی پاکستان کے ہر شہری کی حمایت کی ہے۔ ہمارا مطالبہ اب بھی یہی ہے۔“
مارچ کی قیادت جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کر رہے ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے استعفا لینے اسلام آباد جا رہے ہیں۔
بدھ کو لاہور کے آزادی چوک میں جلسے کے بعد مارچ کے شرکا اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔
آزادی مارچ میں جے یو آئی کارکنوں اور حمایتیوں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کے کارکن اور رہنما بھی شریک ہیں۔
مارچ کے شرکا پیر کو رات گئے ملتان پہنچے تھے جہاں مختصر قیام کے بعد قافلہ منگل کو لاہور کی طرف روانہ ہوا۔
اس سے قبل پنجاب حکومت کی طرف سے سیلولر کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ لاہور میں ’آزادی مارچ‘ کے اردگرد آٹھ کلومیٹر کے علاقے میں انٹرنیٹ سروسز کو معطل رکھا جائے۔