عالمی خبریں

جیل اور ڈی پورٹ، جرمنی میں پناہ گزینوں کی آمد کو روکنے کے لیے قوانین مزید سخت

جنوری 19, 2024 2 min

جیل اور ڈی پورٹ، جرمنی میں پناہ گزینوں کی آمد کو روکنے کے لیے قوانین مزید سخت

Reading Time: 2 minutes

جرمنی میں ارکان پارلیمنٹ نے پناہ گزینوں کے لیے قوانین مزید سخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نئے قانون کی منظوری سے پناہ لینے کی کوشش کرنے والوں کو واپس بھیجنے کا طریقہ بہتر بنایا جا رہا ہے۔

جرمنی کو یورپ کی سب سے بڑی معیشت سمجھا جاتا ہے جہاں سب سے زیادہ غیرملکی تارکین پناہ کی درخواستیں دیتے ہیں۔

مہاجرین یا پناہ گزینوں کے حوالے سے تلخ مباحثے نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی انتخابات میں مقبولیت کی نئی ​​بلندیوں کو چھو رہی ہے۔

اولف شولز کی غیر مقبول مرکزی بائیں بازو کی قیادت والی حکومت نے نئے آنے والوں کو روکنے کے لیے نئے قوانین یا قواعد کی حمایت کی ہے۔

وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا ہے کہ قانونی مسودے سے پناہ گزینوں کی واپسی کے عمل کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور ’ہم یہ یقینی بنا رہے ہیں کہ ایسے افراد جن کو ملک میں ٹھہرنے کا قانونی حق نہیں اُن کی واپسی کا عمل تیزی سے ہو۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ پناہ کا حق نہ رکھنے والے لوگوں کو ان کے آبائی ممالک میں واپس بھیجنے سے ایسے افراد کے لیے وسائل مہیا ہوں گے جنہیں پناہ کی ضرورت ہے۔

متعارف کرائے جانے والے نئے سخت قواعد سے پولیس کو ایسے افراد کی تلاش کا اختیار ملا ہے جن کو جرمنی چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا ہو گا۔ پولیس اب تارکین وطن کی شناخت کے لیے اُن سے پوچھ گچھ بھی کر سکے گی۔

اسی طرح ایسے افراد کو اخراج سے قبل حراست میں رکھنے کی زیادہ سے زیادہ مدت 10 سے بڑھ کر 28 دن ہو جائے گی تاکہ حکام کو ملک بدری کا انتظام کرنے کے لیے مزید وقت مل سکے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت قواعد پر تنقید کرتے ہوئے ان کو غیرانسانی اور حد سے تجاوز قرار دیا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے