ترقی کا سفر جاری، ابھی بہت کچھ کرنا ہے: سعودی ولی عہد
Reading Time: 2 minutesسعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس کے دوران مذاکراتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا مقصد بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرتے ہوئے ایک مربوط عالمی معیشت کا حصول ہے۔‘
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق مذاکرتی سیشن میں حکومتی و نجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور متعدد ماہرین تعلیم و بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے بھی شریک تھے۔ اپنے خطاب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دنیا کو درپیش جغرافیائی، سیاسی اور معاشی چیلنجوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ عالمی سطح پر متعدد مسائل کے مضبوط اور پائیدار حل و ترقی کے لیے مملکت کا مرکزی کردار رہا ہے۔
انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ مملکت کی جانب سے عالمی سطح پر مشترکہ معاملات کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
ولی عہد نے زور دیا کہ ’مملکت اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ جدت، تجارتی معاملات کے فروغ اور توانائی کے تحفظ اور فروغ کے لیے کوششیں جاری رکھے گی جس کا مقصد عالمی سطح پرمضبوط معاشی نظام کا استحکام ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس کے متعدد اہداف میں جن پر عمل کرتے ہوئے مملکت کی جانب سے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر زندگی کے مختلف شعبوں میں ان مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔‘
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’مملکت اپنے شراکت داروں کے ساتھ پائیدار ترقی کے سفر کو جاری رکھے گی۔‘
’دنیا میں استحکام، خوشحالی اور امن کی حمایت کرنے والی قوت کے طور پر یہ عمل طویل المدت تک جاری رہے گا۔‘
سیشن میں ولی عہد نے مملکت کے وژن 2030 کے اہداف اور اب تک حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ’مختلف معاشی ترقی کے حوالے سے مملکت میں سرمایہ کاری کے مواقع کا سفر جاری رہے گا۔‘
اس دوران گزشتہ آٹھ برسوں میں کی جانے والی اصلاحات کے حوالے سے بھی بحث کی گئی۔ انہوں نے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ترقی اور اس کے منصوبوں کی جانب سے توجہ مبذول کرائی۔
ولی عہد نے مملکت میں ہونے والی اقتصادی ترقی کے حوالے سے کہا کہ ’گزشتہ عرصے میں مملکت میں پہلی بار نان آئل آمدنی کے ذرائع میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت کے مختلف شعبوں میں ہونے والی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’سال 2016 کے بعد سے مملکت کے مختلف شعبوں نمایاں ترقی ہوئی وہاں خواتین کی نمائندگی کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔‘
سیشن کے اختتام میں انہوں نے کہا کہ ’سعودی وژن 2030 جو جاری کیا تھا وہ مسلسل سفر ہے حتمی منزل نہیں، مملکت کی مختلف شعبوں میں ہونے والی کامیابیاں ابتدائی مراحل میں ہیں ابھی بہت کچھ کیا جانا ہے۔‘