اہم

دنیا بھر کے شدید ردعمل کے باوجود صدر ٹرمپ ’غزہ منصوبے‘ پر قائم

فروری 7, 2025 2 min

دنیا بھر کے شدید ردعمل کے باوجود صدر ٹرمپ ’غزہ منصوبے‘ پر قائم

Reading Time: 2 minutes

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم ہونے اور آبادی کے منتقل ہونے کے بعد اسرائیل فلسطینی علاقے کو امریکہ کے حوالے کر دے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جنگ زدہ علاقے سے متعلق اپنی تجاویز کو واضح الفاظ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں امریکی فوج تعینات کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

صدر ٹرمپ نے بدھ کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں غزہ کو امریکی تحویل میں لینے، فلسطینیوں کو کسی اور مقام پر منتقل کرنے اور علاقے کو ’مشرق وسطیٰ کی ساحلی تفریح گاہ‘ میں بدلنے کی تجویز پیش کی تھی جس پر دنیا بھر سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔

اس کے ایک روز بعد ہی اسرائیلی حکومت نے فوج کو احکامات جاری کیے کہ وہ غزہ سے فلسطینیوں کے ’رضاکارانہ‘ طور پر علاقہ چھوڑنے کی تیاریاں شروع کرے۔

صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا ’جنگ کے اختتام پر غزہ کی پٹی کو اسرائیل امریکہ کے حوالے کر دے گا۔ فلسطینی تب تک خطے میں اپنے نئے اور جدید گھروں کے ساتھ کہیں اور آباد ہو چکے ہوں گے، کہیں زیادہ محفوظ اور زیادہ خوبصورت کمیونٹیز میں۔‘

صدر ٹرمپ نے مزید کہا ’امریکہ کو فوجیوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔‘

وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تجویز کو ’شاندار‘ قرار دیا ہے جبکہ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ انہوں نے فوج کو پلان تیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے تاکہ رضاکارانہ طور پر غزہ چھوڑنے کے خواہشمند شہریوں کو جانے دیا جا سکے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’میں صدر ٹرمپ کے جرات مندانہ منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ غزہ کے شہریوں کو آزادی سے چھوڑ کر جانے یا ہجرت کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جیسا کے دنیا بھر میں ہوتا ہے۔‘ُ

انہوں نے کہا کہ شہریوں کے لیے پلان تشکیل دیا جائے گا کہ وہ زمینی راستہ اختیار کرتے ہوئے جانا چاہتے ہیں یا سمندری اور ہوائی سفر کے بھی انتظامات کیے جا سکتے ہیں۔

عرب خطے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملک سعودی عرب نے صدر ٹرمپ کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کیا ہے جبکہ اردن کے شاہ عبداللہ دوئم بھی واضح کر چکے ہیں فلسطینی سرزمین پر قبضہ اور فلسطینیوں کی منتقلی کسی صورت میں قبول نہیں ہے۔

مصر نے بھی کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بےدخل کرنے کے کسی منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے