ڈزنی سے انضمام، انڈیا کے امبانی آئی پی ایل میں 10 ارب ڈالر کیسے کمائیں گے؟
Reading Time: 3 minutesوالٹ ڈزنی کے ساتھ 8 ارب 50 کروڑ ڈالر کے میڈیا انضمام کے بعد انڈین ارب پتی مکیش امبانی اشتہارات کے لیے چھوٹے کاروباروں کو ہدف بنا رہے ہیں تاکہ دنیا کی سب سے مہنگی کرکٹ لیگ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں اپنی آمدنی بڑھانے میں غیر روایتی نیورو سائنس سٹڈیز کو استعمال کر رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں امبانی کے ریلائنس اور ڈزنی نے مشترکہ طور پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اور دیگر کرکٹ ایونٹس کے مہنگے نشریاتی حقوق حاصل کیے جن پر تقریباً 10 ارب ڈالر کی لاگت آئی۔
یہ اس انضمام شدہ گروپ پر بہت بڑا وزن مالی وزن ہے جو کہ انڈیا کا سب سے بڑا تفریحی یا انٹرٹینمنٹ کا ادارہ ہے۔
یہ 28 ارب ڈالر کی مارکیٹ ہے جس میں ریلائنس کو نیٹ فلکس اور امازوں جیسے حریفوں کا سامنا ہے اور وہ ملک کے سات شہروں میں سیمینار منعقد کر رہی ہے تاکہ چھوٹی کمپنیوں کو آئی پی ایل مشتہرین بننے کے لیے آمادہ کیا جا سکے، ان کے لیے 17 ہزار ڈالر کے اشتہاری پیکجز پیش کیے جا رہے ہیں۔
’اشتہارات آئی پی ایل کی کوریج کے لیے لازمی ہیں،‘، یہ کمپنی نے ایک دستاویز میں کہا ہے جو اپنی سٹریمنگ سروس کو آئی پی ایل کے دوران 40 ملین سمارٹ ٹی وی اور 420 ملین موبائل ڈیوائسز تک پہنچنے کا ہدف رکھتی ہے، یہ اشتہارات 22 مارچ سے 60 دن تک چلائے جائیں گے۔
دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ ریلائنس پرائیویٹ طور پر اشتہاری ایجنسیوں کو ’برین میپنگ‘ تحقیق کے ساتھ پیش کر رہی ہے جس کے مطابق اس نے نیورونز کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے یہ ظاہر کیا کہ اس کے سٹریمنگ اشتہارات عالمی ڈیجیٹل پلیٹ فارم گوگل کے اشتہارات سے بھی زیادہ دیکھے جاتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے سب سے پہلے یہ انکشاف کیا کہ پانچ میڈیا ایگزیکٹیو اور ریلائنس کے ذرائع، اور دو کمپنیوں کے پچ ڈیک نے چھوٹے مشتہرین کو شامل کرنے پر اپنی توجہ کا بتایا کیونکہ یہ سٹریمنگ ریونیو کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل اشتہارات کی انوینٹری کو بہتر بناتا ہے۔
کمپنی کے ایک ایگزیکٹیو نے بتایا کہ اس کے پیچھے یہ سوچ ہے کہ ’آپ کو پیسہ کمانا ہوگا۔‘
تمام ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ تفصیلات بتائیں کیونکہ حکمت عملی خفیہ ہے۔
ریلائنس کا سٹار انڈیا، جو اپنا براڈکاسٹ اور سٹریمنگ کاروبار چلاتا ہے، اور ڈزنی نے تبصروں کے لیے روئٹرز ایجنسی کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ریلائنس موبائل سکرینوں پر چھوٹے سکور کارڈ کی جگہ کو مونیٹائز کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ کمپنی نے سنہ 2023 میں پیش کی گئی اس سکیم کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اس کی ایپ ’جیو ہاٹسٹار‘ پر آئی پی ایل کا مفت سکور بتاتی تھی۔
بظاہر یہ ایک ایسی علامت ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ کمپنی کو کمائی میں دباؤ کا سامنا ہے۔
آئی پی ایل کا آغاز 2008 میں ہوا، جو انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے کرکٹ کے دیوانے شائقین کے میں ایک فوری کامیابی حاصل کر گئی۔
گزشتہ سال نومبر میں، 10 ٹیموں نے، جن میں سے ایک امبانیوں کی ملکیت تھی، رواں سال کے آئی پی ایل کے 74 میچز کھیلنے کے لیے کرکٹرز کی 74 ملین ڈالر کی بولی لگائی۔
ڈیجیٹل انڈیا میں میڈیا کا نیا میدان جنگ ہے، جہاں ٹی وی چینل کی قیمتوں کو سختی سے منظم کیا جاتا ہے اور روایتی براڈکاسٹ میڈیم پر اشتہارات کا جغرافیائی محل وقوع ممکن نہیں۔
گوگل اور میٹا کے ساتھ شدید مخاصمت یا مقابلے کے درمیان، جو انڈیا کی ڈیجیٹل اشتہارات کے میدان پر حاوی ہیں، ریلائنس نے اشتہارات کی شرحوں میں اضافہ کرتے ہوئے، ناظرین کی عمر، آمدنی اور مقامات جیسے پہلوؤں کی بنیاد پر ہدف بنائے گئے اشتہارات پیش کرنے کے لیے صارف کے ڈیٹا کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
بہت سے چھوٹے کاروباروں اور کمپنی کے ایگزیکٹوز نے بنگلورو کے جنوبی ٹیک مرکز میں ریلائنس کے فروری کے سیمینار میں شرکت کی جس میں آئی پی ایل کے اشتہارات کو پہلے سے کہیں زیادہ سستا قرار دیا گیا تھا۔