امریکا کی تشویش بجا ہے
Reading Time: 2 minutesفوج اور حکومت کے درمیان کھنچا تانی اور اختیارات کی رسی کشی اس وقت بھی جاری ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان اور خطے کے حوالے سے ارادے خطرناک ہیں ۔ پاکستانی فوج اور سول حکومت کے درمیان جاری اختیارات کی اس جنگ سے امریکا بخوبی آگاہ ہے اور اس کا اظہار امریکی وزیرخارجہ نے کھل کے کیا ہے۔واشنگٹن میں امریکی اور پاکستانی وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ امریکہ کو پاکستانی حکومت کے مستقبل کے بارے میں تشویش ہے۔ ٹکرسن کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کی حکومت کے مستقبل کے بارے میں تشویش ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وہاں کی حکومت مستحکم ہو، پرامن ہو، اور کئی ایسے مسائل جن سے وہ نبردآزما ہیں وہ ہمارے مسائل بھی ہیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس موقع ہے کہ اس تعلق کو مضبوط بنایا جائے، ہم تمام سطحوں پر سخت محنت کریں گے، جن میں وزارتِ خارجہ، وزارتِ دفاع، انٹیلی جنس کمیونٹی، اور ساتھ ہی معاشی اور تجارتی مواقع بھی شامل ہیں۔
ٹلرسن نے کہا کہ امریکہ کی نئی پالیسی تمام خطے کے بارے میں ہے اور میرے خیال سے پاکستان خطے کے طویل مدت استحکام کے لیے بےحد اہم ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن میں قائم پاکستان کے سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس ملاقات میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان تمام دہشت گرد اور شدت پسند تنظیموں کے خلاف ‘زیرو ٹالرینس’ کی پالیسی جاری رکھے ہوئے بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خطے میں پائیدار امن و استحکام دونوں ممالک کی مشترکہ خواہش ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے اور یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اس مہم میں دہشت گرد اور شدت پسند گروپوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے۔
خواجہ آصف کے بیان میں کہا گیا کہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کہیں زیادہ رونما ہوئے جن سے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں پر گہرا اثر پڑا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ انڈیا کے زیرِ اہتمام کشمیر میں انڈین فورسز کی جانب سے انسانی حقوق عملی کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے جس کے لیے اس کے مفادات اور خدشات کا خیال رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پاکستان میں استحکام بھی اس حکمت عملی کا اہم جز ہے۔
پاکستان میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سول ملٹری تناؤ بڑھ چکا ہے اور فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس نے حکومت کے استحکام کے بارے میں امریکی وزیرخارجہ کی تشویش کو درست ثابت کیا ہے ۔