مشترکہ مفادات کونسل اجلاس فیصلے
Reading Time: 2 minutesوزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کراچی کو اضافی پانی کی فراہمی کا فیصلہ پھر موخر کر دیا گیا ہے جبکہ بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کےلئے صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے پالیسی فریم ورک ترتیب دینے پر اتفاق ہو گیا ہے_
ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزرائے اعلیٰ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ جبکہ پنجاب کی وزیر خزانہ عائشہ غوث بخش اور متعلقہ حکام نے شرکت کی_
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر تعلیم وتربیت نے اعلیٰ تعلیم و متعلقہ امور پر بریفنگ دی، اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئین کے مطابق تعلیم و تحقیق کے اعلیٰ اداروں کا قیام وفاق کی ذمہ داری ہے جبکہ تعلیم وتحقیق کے اداروں کے قیام، مانیٹرنگ اور دیگر امور پر مرکز اور صوبوں کے درمیان مشترکہ کوششوں پر اتفاق ہو گیا _
ایچ ای سی میں وزیراعظم کی منظوری کے بعد تمام صوبوں سے سات ماہرین تعلیم کو نمائندگی دینے پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ کراچی کو بارہ سو کیوسک اضافی پانی کی فراہمی کا معاملہ ایک بار پھر التواء کا شکار ہو گیا _
اجلاس میں طے پایا کہ کراچی کو اضافی پانی کی فراہمی کے حوالے سے فیصلہ وزارت آبی وسائل کی طرف سے ارسا معاہدے کی روشنی میں بریفنگ کے بعد ہو گا، اجلاس میں سی پیک کے تحت اقتصادی زونز کے قیام کےحوالے سے بریفنگ دی گئی اور طے پایا کہ صوبے زونز کے حوالے سے دستاویزات اور تجاویز ترجیحی بنیادوں پر دیں گے _
سی سی آئی نے قومی میٹرولوجی بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی بھی منظوری دی جبکہ نیپرا کی سٹیٹ آف انڈسٹری اور کارکردگی رپورٹ بھی اجلاس میں پیش کی گئی، بلوچستان میں توانائی بحران کے حوالے سے امور کا جائزہ لیتے ہوئے جاری منصوبوں پر پیش رفت تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس حوالے سے وزارت منصوبہ بندی کو ہدایات بھی جاری کر دی گئیں _
اجلاس میں گنے کے کاشتکاروں کو درپیش مشکلات کا جائزہ بھی لیا گیا اور کاشتکاروں کو بروقت ادائیگیاں یقینی بنانے کےلئے وزارت فوڈ سیکیورٹی کو صوبوں کے ساتھ مل کر اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی _