دلی میں مسلمان خاندان پر تشدد
انڈیا کے دارالحکومت دلی کے قریب ایک گاؤں میں مسلمان خاندان کو اپنے گھر میں تشدد کا نشانہ بنائےجانے کی ویڈیو اس وقت انٹرنیٹ پر لاکھوں کی تعداد میں دیکھی گئی ہے جس کے بعد غم و غصے اور نفرت کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔
بتایا گیا ہے کہ تشدد کا یہ واقعہ ہندو تہوار ہولی کے دن سے گروگرام شہر بمعروف گڑگاؤں کے بھوپ سنگھ محلے میں پیش آیا تھا ۔
ویڈیو کے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلمان خاندان کے افراد پر گھر میں کئی نواجوان لاٹھیوں سے تشدد کر رہے ہیں ۔
انڈیا کی کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹر سیوک سنگھ جیسی جماعتیں اپنے سیاسی فائدے اور اقتدار کے لیے تشدد اور نفرت پیدا کر رہے ہیں جس کے بعد ایسے واقعات کے سنگین نتائج ہوں گے ۔
راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ہر محب وطن ہندوستانی گروگرام میں شر پسندوں کے ہاتھوں ایک خاندان کے لوگوں کی بے رحمی کے ساتھ پٹائی پر متنفر ہے ۔
تشدد کا نشانہ بننے والے ساجد نے پولیس کو بتایا کہ اسے گالیاں دیتے ہوئے پاکستان جانے کے لیے کہا گیا ۔
دی ہندو اخبار نے لکھا ہے کہ مقدمہ درج کراتے ہوئے شکایت کرنے والوں نے بتایا کہ بغیر کسی اشتعال کے انھیں گالیاں دی گئيں اور کہا گیا کہ وہ پاکستان جا کر کھیلیں ۔
انڈیا کے معروف صحافی راجدیپ سردیسائی نے تشدد کی ویڈیو ٹویٹ کر کے لکھا ہے کہ وہ شرمندہ ہیں اور سب کو اپنا سر شرم سے جھکا لینا چاہیے۔
سردیسائی کے مطابق نفرت کی سیاست اور اس کی پروپگينڈا مشین ایسا ہی کرتی ہے ۔