الیکشن کمیشن نے مالی بے ضابطگیاں کیں، آڈیٹر جنرل
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے آڈیٹر جنرل نے اپنی ایک رپورٹ میں انتخابات 2018 میں انتخابی مواد کی خریداری میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے ضرورت سے ایک لاکھ 15 ہزار زائد بیلٹ باکس خریدے جس سے قومی خزانے کو 14 کروڑ 64 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سال 2018 کی آڈٹ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2018 کے الیکشن میں انتخابی مواد کی خریداری میں مالی بے ضابطگیاں کی گئیں۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق میں الیکشن کمیشن نے ضرورت سے زائد بیلٹ باکس خریدے اور اس کے لیے من پسند کمپنی کو فائدہ پہنچایا گیا۔
الیکشن کمیشن نے 22 کروڑ 83 لاکھ کی بولی کے مقابلے میں 25 کروڑ 72 لاکھ بولی لگانے والی کمپنی کوٹھیکا دیا اور اس غلط فیصلے کی وجہ سے قومی خزانے کو دو کروڑ 89 لاکھ کا نقصان ہوا۔
آڈیٹر جنرل کے مطابق اس طرح الیکشن کمیشن نے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچایا بلکہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہوا کیوں کہ پیپرا رولز کے مطابق کم بولی والی کمپنی کو ٹھیکہ ملنا چاہیے تھا۔
آڈیٹررپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ضرورت سے زائد 1 لاکھ 46 ہزار اسکرینیں بھی خریدیں، ضرورت سے زائد اسکرینیں خریدے جانے پر قومی خزانہ کو 22 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں موبائل فون کمپنیز کا 8300 ایس ایم ایس سروس کے 10 کروڑ 81 لاکھ روپے الیکشن کمیشن کو نہ دیے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ”موبائل فون کمپنیز نے الیکشن کمیشن کا شئیر نادرا کیا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنا شیئرحاصل کرنے کے لیے نادرا سے بات نہ کرنے پر بھی قومی خزانہ کو نقصان ہوا۔“
آڈیٹرجنرل نے مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی سفارش کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ضرورت سے زائد انتخابی سامان کی خریداری پر خزانے کو 36 کروڑ 68 لاکھ روپے اور انتخابی سامان پولنگ اسٹیشنز تک پہنچانے کی مد میں 77 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔