مشرف کا مقدمہ روز سننے کا اعلان مگر
Reading Time: 3 minutesرپورٹ ج ۔ ع
پاکستان کے سابق فوجی آمر پرویز مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ سننے والی خصوصی عدالت نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ آئندہ مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ بنچ کی سربراہ جسٹس طاہرہ صفدر چار اکتوبر کو اپنے منصب سے ریٹائر ڈ ہوجائیں گی جس کے سبب خصوصی عدالت کی سماعت کرنے والا بینچ پانچویں مرتبہ ٹوٹ جائے گا۔
جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی خصوصی عدالت نے مشرف غداری کیس کی سماعت کی ۔وزارت قانون کے نامزد کردہ وکیل ایڈووکیٹ رضا بشیر نے خصوصی عدالت کو بتایا گزشتہ سماعت کے بعد سارا ریکارڈ حاصل کیا ہے،میں نے دو درخواستیں جمع کرائی ہیں،مجھے 342کا بیان ریکارڈکرنے سے پہلے ملزم سے ملاقات کرنے کا موقع فراہم کیا جائے،عدالت وزارت کو ہدایت دے کہ ملزم سے ملاقات کے لئے انتظامات کرے،ملزم مشرف سے ملاقات کرکے بتا سکوں کہ ویڈیو لنک یا پھر سکائپ پر بیان ریکارڈ کر سکیں۔جسٹس نذر اکبر بولے وکیل صاحب 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کی سٹیج گزر چکی،آپ کو قانون کے مطابق مقرر کیا کہ عدالت کی معاونت کریں کہ ملزم پیش نہیں ہو رہا،آپ نے آج کیوں درخواست دی ہے آپ کو تیاری کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔
خصوصی عدالت نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی ہے 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کا وقت گزر چکا ہے۔مشرف کے وکیل نے کہا اگر آپ مجھے موقع نہیں دینگے تو میں کیس سے الگ ہو جاﺅنگا،آپ نے پہلے بھی وکلا کو مواقعے دیئے مجھے بھی ایک موقع دیں۔جسٹس شاہد کریم نے کہا ہمارے پاس آپ کی کوئی درخواست نہیں آئی, آتی بھی تو مسترد کرتے،آپ کا کنڈکٹ عدالت کے ساتھ مناسب نہیں،آپ کیوں کہہ رہے ہیں کہ عدالت موقع نہیں دے رہی۔مشرف کے وکیل نے کہا میں معذرت خواہ ہوں ۔
عدالت نے قرا ر دیا بنچ کی سربراہ کے نہ ہونے کے سبب سماعت ملتوی کرتے ہیں ،وکیل دفاع کی ایک ماہ کے بعد بھی تیار ی مکمل نہیں تھی،ہم اس کیس میں پیش رفت دیکھنا چاہتے ہیں،آج کی کاروائی کا افسوسناک حصہ یہ تھا کہ وکیل دفاع نے ایسی درخواست جمع کرانے کا ذکر کیا جو پہلے سے زیر التوا ہے،وکیل دفاع اس لئے مقرر کیا تھا کہ چھ سال سے چلنے والا کیس مکمل کیا جاسکے،آئندہ سماعت پر استغاثہ سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی جائے گی،آئندہ سماعت پر کسی فریق کے وکیل نے التوا مانگی تو اس پر جرمانہ ہوگا اور وہ وکیل خود ادا کریگا،وکیل دفاع اپنے ذہن میں ایک پوائنٹ کے بجائے کئی پوائنٹس رکھ کر تیاری کرکے پیش ہوں۔
واضح رہے پرویز مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ چھ سالوں سے زیرسماعت ہے ۔خصوصی عدالت بنچ کے پہلے سربراہ جسٹس فیصل عرب کی سپریم کورٹ تعیناتی کے سبب بنچ ٹوٹ گیا تھا ۔اس کے بعد جسٹس بنچ کے دوسرے سربراہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے سبب دوسری مرتبہ بنچ ٹوٹا ۔بنچ کے تیسرے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے سبب بنچ تیسری مرتبہ ٹو ٹا ۔اس کے بعد بنچ کے چوتھے سربراہ جسٹس یاور علی بنے تاہم اُن کی ریٹائرڈ منٹ کے سبب پھر بنچ ٹوٹ گیا ۔جسٹس طاہرہ صفدر خصوصی عدالت کی پانچویں سربراہ بنیں ۔چار اکتوبر کو جسٹس طاہرہ صفدر کی ریٹائرمنٹ کے سبب بنچ پانچویں مرتبہ ٹوٹ جائے گا ۔
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ خصوصی عدالت کے رجسٹرار بھی سندھ ہائیکورٹ کے جج بن چکے ہیں ،،جبکہ مشرف کے ایک سابقہ وکیل فروغ نسیم اس وقت وزیر قانون اور دوسرے ایڈووکیٹ انور منصور اس وقت اٹارنی جنرل کے منصب پر فائز ہیں ۔مشرف کے ایک وکیل احمد رضا قصوری سے ایک مرتبہ میڈیا گفتگو میں سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا ہوسکتاہے کشمیر آزاد ہوجائے لیکن پرویز مشرف غداری کیس مکمل نہیں ہوگا ۔