محمد حنیف کا فوجی مزاح
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کے معروف ادیب اور صحافی محمد حنیف نے کہا ہے کہ مزاح کی بہت سی اقسام ہیں مگر ان میں اب فوجی مزاح بھی شامل ہوگیا ہے۔
اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول میں اپنی کتاب کے اردو ترجمہ کی رونمائی کے موقع پر محمد حنیف نے فوج کے ترجمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ”سر غفور جب بولتے ہیں تو سب سنتے ہیں۔
مارگلہ ہوٹل میں منعقدہ اسلام آباد لٹریچر فیسٹول میں محمد حنیف کی کتاب A case of exploding mangoes کے اردو ترجمے ”پھٹتے آموں کا کیس“ کی افتتاح کے دوران ہال میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی۔
میزبان نازش بروہی نے مزاح کی کئی اقسام کے نام لے کر جب محمد حنیف سے سوال کیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ مزاح کی ایک قسم فوجی humour بھی ہے۔
محمد نے کہا کہ ”ہمارے یہاں ہیومر کی ایک اور قسم بھی ہے جو فوجی humour ہے اور اس کو سمجھنا سب سے آسان ہے۔ سر غفور بولتے ہیں تو پوری قوم سنتی ہے۔“
محمد حنیف کی اس بات پر ہال میں قہقہے گونجے اور زور سے تالیاں بجیں کہ ان کا اگلا جملہ نہ سنا جا سکے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ محمد حنیف کی یہ گفتگو پاکستان کی فوج کے سابق ترجمان میجر جنرل ریٹائرڈ اطہر عباس بھی ہال میں اپنی بیگم کے ہمراہ بیٹھے سن رہے تھے۔