جسٹس عمر عطا اور وکیل کا معاملہ کیا ہے؟
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسی کی صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت میں دس رکنی لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال پر اعتراض کرنے والے وکیل اجمل محمود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جسٹس عمر عطا اور جسٹس اعجازالاحسن کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کیے تھے۔
وکیل اجمل محمود نے کہا کہ ان کو آج پتا چلا کہ وہ ریفرنس خارج ہوگیا تھا۔ ”مجھے آج تک نہیں بتایا گیا کہ ریفرنس پر کیا ہوا۔ میرا اعتراض یہ ہے کہ ایسے جج کو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے جس کے خلاف میں نے ریفرنس دائر کیا۔“
ایک صحافی نے پوچھا کہ آپ قاضی فائز عیسیٰ کا کیس کیوں خراب کرنا چاہتے ہیں تو وکیل نے جواب دیا کہ عدلیہ کا تابعدار ہوں ایسا نہیں کر سکتا۔
دوسری جانب عدالت کے اندر بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا نے کہا کہ انہوں اعتراض کے بعد ریکارڈ منگوایا تو معلوم ہوا ہے کہ اجمل محمود نے پانچ جولائی 2017 کو ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کونسل نے ریفرنس کا جائزہ لینے کے بعد نمٹا دیا تھا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ریکارڈ منگوانے کے دوران اعتراض کرنے والے وکیل عدالت سے نکل گئے۔ سپریم کورٹ بار کے صدر اس روسٹرم کے کسٹوڈین ہیں، وہ یقینی بنائیں کہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔
جسٹس عمر عطا نے کہا کہ ساتھی ججز کہہ رہے ہیں کہ اعتراض کرنے والے وکیل اجمل محمود کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔