نواز شریف کی فوری بیرون ملک منتقلی ضروری
Reading Time: 3 minutesپاکستان میں لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے لیے مسلم لیگ ن کی درخواست پر فوری سماعت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ نواز لیگ کے صدر شہباز شریف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت سابق وزیراعظم کے بیرون ملک علاج کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔
مسلم لیگ ن کے دفتر ماڈل ٹاؤن 180ایچ میں شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں پرویز رشید، راجہ ظفر الحق، احسن اقبال، ڈاکٹر عدنان، امیر مقام، خرم دستگیر، مریم اورنگزیب، ملک احمد خان، عطاء اللہ تارڑ، عظمی بخاری، شیزہ فاطمہ اور ڈاکٹر فضل طارق چودھری بھی موجود تھے۔
شہبازشریف نے کہا کہ نوازشریف کے علاج کےلئے حکومتی فیصلہ آیا وہ قوم کے سامنے ہے جس کے بعد فیصلہ کیا عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں۔ لیگل ٹیم نے درخواست دائر کی ہے۔
”بیس دن سے زائد گزر چکے نوازشریف کی صحت پر چھوٹے ذہن اورسنگ دلی سے عمران خان اور ٹیم نے سیاسی کھیل مچا رکھا ہے وہ قابل مذمت ہے۔“
انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر نہیں حکومت ڈیڑھ سال میں پچھلے دور میں عوامی سہولتیں دیں اس کا خاتمہ کر دیاگیا معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انسانی مسئلے پر حکومت نے بدترین سیاسی ڈرامہ بازی کی جس سے عوام رنجیدہ ہو چکے ہیں۔ کہا گیا کہ شورٹی بانڈز نوازاور شہبازدیں پھر باہر چلے جائیں تو شورٹی بانڈ کی آڑ میں تاوان لینا چاہتے ہیں۔
”سلیکٹڈ وزیراعظم بھاشن دےرہے تھے این آر او نہیں دوں گا۔ شورٹی بانڈز پر عوام کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عوام کو بتاناچاہتے ہیں ساڑھے سات ارب روپے نکلوا کر واپس جانے دیا۔ وزیراعظم انسانی مسئلے پر سیاست کررہے ہیں تو تین الفاظ این آر او نہ دے سکتے ہیں نہ لے سکتے ہیں۔“
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف صبر و تحمل و جرات سے حالات کا مقابلہ کررہے ہیں۔ صحت و بیماری زندگی موت اللہ کے ہاتھ ہے نوازشریف اللہ پر تقوی کرتے ہوئے سامنا کررہے ہیں۔
نوازشریف شورٹی بانڈ مانگاجارہاہے تو چھ جولائی 2018ء کو نوازشریف کی صاحبزادی کے خلاف ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا تو نوازشریف لندن میں اپنی اہلیہ کی تیمار داری کررہے تھے
شہباز شریف نے کہا کہ تیرہ جولائی کو مریم نواز کا ہاتھ تھامے نوازشریف پاکستان آئے، بیٹی کے ساتھ اڈیالہ جیل میں بند کر دیے گئے، کیا اس وقت شورٹی بانڈز دیا تھا۔
”ہائی کورٹ نے ضمانت دی اور کہا کہ پاکستان سمیت بیرون ملک علاج کروا سکتے ہیں حکومت اس پر سیاست و مکاری کرے اس سے زیادہ گھٹیا پن کی کوئی مثال نہیں۔“
انہوں نے کہا کہ کراچی سے حکومت نے ڈاکٹر شمسی نے بتایا کہ فی الفور باہر سے علاج کروانا چاہئیے خواہ لندن یا امریکہ بھیجاجائے۔ نوازشریف اور مریم نواز کی عدالتوں سے ریلیف مل گیا تو عمران خان کے کہنے کے باوجود عملی اقدام نہیں کئے گئے
”ضمانتوں کے لیے لاہور ہائی کورٹ نے ایک کروڑ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چالیس لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا جو جمع کروا دیے۔ اگر شورٹی بانڈز دے دیے عمران خان تو کہے گا کہ دیکھا پیسے لے کر باہر علاج کے لیے جانے دیا۔ عدالتوں میں حکومتی ڈاکٹروں نے کہاکہ علاج کی اجازت دی جائے۔ میں آپ کو گھر میں دکھاؤں گا کہ گھر میں آئی سی یو لگا لیا طعنے دئیے گئے۔ عمران خان کبھی نہیں سوچا تھا آپ بیماری اور زہریلی سیاست کریں گے۔ نیب اور وزارت داخلہ میں شٹل کوک بنایاگیا۔“
شہباز شریف نے کہا کہ درجنوں زبانیں کھل گئیں پھر شعلہ بیانی اور زہر اگلا کیا کچھ نہیں کہاگیا انسانی مسئلے کو سیاسی رنگ دیاگیا سیاسی مفادات کےلئے یوٹرن مارا گیا۔
”فروغ نسیم کوکہنا چاہتا ہوں مشرف کے بارے میں کہا ان کی کمر میں درد ہے والدہ کو ملنا چاہتے ہیں باہر جانے کی اجازت دی جائے۔“
ان کا کہنا تھا کہ سیرت کانفرنس کے دن وزیراعظم جو سیاسی باتیں کیں اس پر قوم مایوس ہوئی۔ نوازشریف کی صحت پر سیاست کرنا بند کر دیں اللہ تعالی انہیں صحت دے۔ اگر خدانخواستہ نوازشریف کی صحت پر تاخیر ہوئی اور حادثہ ہوا تو قوم اسے برداشت نہیں کرے گی۔
”مشرف کے علاج کےلئے انہیں بیرون ملک جانے دیا کیا ان سے شورٹی بانڈ مانگاگیا جواب دیاجائے۔ ذلفی بخاری کو آدھے گھنٹے سے کس نے ای سی ایل سے نکلوایا کیا پوچھا گیا تاوان دینا ہے۔“
شہباز شریف نے کہا کہ ڈبل سٹینڈرز میں اپنایاگیا پورے ماحول میں زہر گھولنے کا ازالہ آسان نہیں ہو گا۔ آمروں کا مقابلہ کیا ہر قسم کی سختی برداشت کی اس کا ڈھنڈورا نہیں پیٹنا چاہتے۔ سلیکٹڈ کا رویہ نوازشریف کے خلاف دوہرا ہے۔