متفرق خبریں

جسٹس آصف کھوسہ کو مشرف ہمیشہ یاد رکھیں گے

دسمبر 17, 2019 2 min

جسٹس آصف کھوسہ کو مشرف ہمیشہ یاد رکھیں گے

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ کے کئی اہم وکلا اور سنگین غداری کیس میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ چیف جسٹس آصف کھوسہ کو پرویز مشرف کے مقدمے کو انجام تک پہنچانے پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق مقدمہ تو نومبر 2013 میں نواز شریف حکومت نے شروع کیا تھا مگر خصوصی عدالت کے پہلے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے ایک سال سماعت کے بعد 21 نومبر 2014 کو یہ فیصلہ دیا کہ مشرف کے ساتھ دیگر ملزمان کو بھی شامل کیا جائے۔ جسٹس یاور علی نے اس فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

دیگر ملزمان کو مقدمے میں شامل کرنے کے فیصلے سے یہ تاثر عام ہوا کہ اب یہ مقدمہ ختم ہو جائے گا۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق ایک سال یہ مقدمہ آگے نہ بڑھا اور ایک موقع پر عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب مشرف کے وکیل انور منصور سے الجھنے کے بعد یہ کہہ کر چلے گئے کہ وہ یہ مقدمہ نہیں سنیں گے۔ ٹی وی چینلز نے خبر بھی چلا دی کہ عدالت تحلیل ہوگئی مگر چھ گھنٹے بعد تحریری حکم نامے میں لکھا گیا کہ یہی ججز مقدمہ سنیں گے۔

سال بعد معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو جسٹس آصف کھوسہ نے ایک بار پھر فروری 2016 حکم جاری کرتے ہوئے خصوصی عدالت کا فیصلہ ختم کرتے ہوئے صرف پرویز مشرف کا ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد جسٹس کھوسہ نے پرویز مشرف کے مقدمے کو جلد مکمل کرنے کے لیے اپریل میں حکم جاری کیا۔

اسی دوران خصوصی عدالت کی پانچویں سربراہ جسٹس طاہرہ صفدر بھی ریٹائرڈ ہوگئیں۔

چیف جسٹس آصف کھوسہ نے فوری طور پر پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کو خصوصی عدالت کا سربراہ نامزد کیا۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کل آٹھ ججز نے کی جن میں سے پانچ نے عدالت کی سربراہی کی۔

جسٹس فیصل عرب، جسٹس یاور علی، جسٹس طاہرہ صفدر، جسٹس مظہر عالم، جسٹس یحیا آفریدی، جسٹس وقار احمد سیٹھ، جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم شامل تھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے