فیصلہ دینے والا جج کو کام سے روکا جائے، حکومت
Reading Time: < 1 minuteپاکستان میں وفاقی حکومت نے سنگین غداری کیس کا فیصلہ لکھنے والے جسٹس وقار احمد سیٹھ کو ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو وزیر قانون فروغ نسیم، فردوس عاشق اعوان اور شہزاداکبر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے بیرونی قوتیں سازشیں کر رہی تھیں۔
فروغ نسیم نے کہا کہ خصوصی عدالت آرٹیکل 6 کے تحت ٹرائل کررہی تھی، فیصلے کا پیرا 66 بڑا اہم ہے، اس پیرا گراف میں لکھا گیا کہ مشرف کوگرفتار کیا جائے، قانون کےمطابق سزا دی جائے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ ان کی سمجھ میں نہیں آیا اس طرح کا فیصلہ دینے کی کیا ضرورت تھی۔ ”جج نےآبزرویشن دی کہ پرویزمشرف کی لاش کو تین تک ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔ یہ جج صاحب نے بہت ہی غلط اور غیر مثالی آبزرویشن دی ہے۔“
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ کسی بھی جج کو اس قسم کی آبزرویشن دینے کا اختیار نہیں، ایسے کسی جج کو پاکستان کے کسی کورٹ میں ہونے کا اختیار نہیں، جسٹس وقار سیٹھ ان فٹ ہیں۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ وقار احمد سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائےگا۔ جسٹس وقار سیٹھ نے ایسی آبزرویشن دے کر ثابت کیا کہ مینٹلی ان فٹ ہیں۔
فروغ نسیم نے کہا کہ کوئی بھی جج ایسی آپزرویشن دیتا ہے تو یہ آئین و قانون کے خلاف ہے، سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جسٹس وقار کو کام کرنے سے روک دیا جائے۔