کالم

مفاد پرست گماشتوں کا بہت بڑا نیٹ ورک

فروری 22, 2023 2 min

مفاد پرست گماشتوں کا بہت بڑا نیٹ ورک

Reading Time: 2 minutes

سرما کی رخصت ہے اور دل اداس ہے۔ یہ اداسی بے سبب نہیں ہے، 75 برسوں میں دائرے کا سفر اب ایسے مقام پر آ گیا ہے کہ منزل کا پتہ نہیں اور مسافر کے پاؤں شل ہو چکے ہیں۔

ریاست اور عوام کے درمیان عدم اعتماد کی ایسی خلیج ہے جسے پاٹنے کے لیے اشرافیہ جھکنے کو تیار نہیں۔
47 کے بعد سے قائد اعظم کے کھوٹے سکوں نے ایک ایسے سفر کی بنیاد رکھی جس میں صرف رہنما تبدیل ہوتے رہے لیکن پاتال کی جانب سفر جاری رہا۔

فوجی اور افسر شاہی کی بالادستی نے جہاں ملک میں جمہوریت کو کمزور کیا وہی سیاستدانوں کی حتمی منزل کبھی دار تو کبھی جلاوطنی ٹھہری۔

ریاست نے ابتدا سے جو مذہب کا چوغا پہنا اس میں اب اتنے چھید ہو چکے ہیں کہ پیوند لگانے سے بھی انتہا پسندی کی بدصورتی چھپتی نہیں ہے۔

پاکستانی نژاد برطانوی مصنفہ فرزانہ شیخ نے اپنی کتاب ‘MAKING SENSE OF PAKISTAN’ میں لکھا کہ ’اسلامی یا مسلم شناخت کی مشکل تفہیم پاکستان کے عسکری نظام کی طرف جانے کی وجہ ہے۔‘

سیاسی تقسیم نے بالشتیوں کو دیو بنا دیا ہے۔ فوج اپنے سیاسی کردار کی وجہ سے ہر گلی کوچے میں گالی کھا رہی ہے، سیاستدانوں نے ریاست بچانے کے چکر میں عوام کو زندہ درگور کر دیا ہے اور جمہوری ہونے کے دعووں کے باوجود انتخابات سے فرار اختیار کر رہے ہیں۔ عدالتیں آئین کی من مرضی تشریح کرتے ہوئے نظریہ ضرورت کو توانا کر رہی ہیں۔

فرانسیسی مصنف کرسٹوف جیفرلوٹ نے پاکستان پر اپنی جامع تاریخ میں ملک کو اس کے عدم استحکام اور مزاحمت کی وجہ سے ایک تضاد قرار دیا ہے۔

انہوں نے سنہ 2007 میں عدلیہ کے عروج کے حوالے سے لکھا کہ ’یہ سیاسی اور عسکری ایلیٹ کے ملاپ سے قائم ہونے والی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ردعمل تھا۔‘
لیکن بعدازاں ہم نے اسی عدالت کو اسٹیبلشمنٹ کا
حصہ بنتے اور وزرائے اعظم کو گھر بھیجتے دیکھا۔

باقی بچے عوام تو ان پر مہنگائی کی بجلیاں روز اس طرح گر رہی ہیں کہ روح بھی جل کر خاکستر ہو گئی ہے۔
ممتاز دانشور حمزہ علوی کے مطابق ’پاکستان ایک اوور ڈیولپڈ ریاست ہے جہاں بیوروکریسی اور فوج، مقامی بورژوازی اور جاگیردار طبقات کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہے۔ درحقیقت پاکستان میں سیاسی صورتحال بیوروکریٹک – فوج کے ایک چھوٹے سے گروہ کے گرد گھومتی ہے۔‘

ڈاکٹر محمد وسیم نے اپنی کتاب ‘State and Politics in Pakistan’ میں پاکستانی ریاست کی نوعیت اور تشکیل کے بارے میں تجزیہ کیا ہے۔ ان کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ’ریاست کے پاس رسمی ادارہ جاتی ڈھانچہ بھی ہے اور دوسری طرف بارسوخ سرپرست اور ان کے مفاد پرست گماشتوں کا بہت بڑا نیٹ ورک ہے۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے