پاکستان

ٹی وی نہیں دیکھتا، صرف اخبار پڑھتا ہوں: چیف جسٹس قاضی فائز صحافیوں پر برہم

فروری 13, 2024 2 min
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ فوٹو: پاکستان ٹوئنٹی فور

ٹی وی نہیں دیکھتا، صرف اخبار پڑھتا ہوں: چیف جسٹس قاضی فائز صحافیوں پر برہم

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں جڑانوالہ چرچ نذر آتش کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز نے میڈیا اور صحافیوں کے بارے میں ریمارکس دیے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا پاکستان میں پولیس صرف مسلمانوں کے تحفظ کے لیے ہے؟

کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی قرآنی اوراق کی بے حرمتی کرتے ہوئے ساتھ اپنا شناختی کارڈ رکھ دے؟

کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی تھی کہ یہ سازش ہو رہی ہے؟

کتنے پولیس والوں کو فارغ کیا گیا؟

ایس ایس پی انویسٹی گیشن
نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری ہو رہی ہے،
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا پولیس کا بنیادی فرض عوام کا تحفظ کرنا ہے،

ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ جڑانوالہ واقعے پر جے آئی ٹی بنائی گئی تھی،

چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ جے آئی ٹی کیا بلا ہوتی ہے؟ جس کام کو پورا نا کرنا ہو اس پر جے آئی ٹی بنا دی جاتی ہے،

کیس میں تحریک لبیک کا ذکر آنے پر چیف جسٹس کا اظہار برہمی

سن لیا اب ،یہ وہی لوگ ہیں فیض آباد دھرنے والے،
ریاست ان کے ساتھ کھڑی تھی ، اب وہ اژدھے بن گئے،

ایس پی انویسٹیگیشن کی جانب سے کھل کر نام نہ لینے پر چیف جسٹس برہم

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے ہمت نہیں ہو رہی تو تحریک لبیک کو نوٹس دیتے ہیں وہ خود مان لیں گے،

آپ کب سے ہیں پولیس میں بھرتی کیسے ہوئے؟

میں فوج سے پولیس میں گیا تھا، ایس پی انویسٹیگیشن

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ فوج سے نکال دیئے گئے ؟

ایس پی انویسٹیگیشن نے بتایا کہ میں نکالا نہیں گیا پولیس سروس جوائن کی تھی،

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ فوج سے ہیں تو آپ کو دلیر ہونا چاہیے، آپ میں تو اعتماد ہی نہیں نظر آرہا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب ٹی وی چینلز نے خبر چلائی کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہو گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار دیکھیں ہیڈ لائنز لگی ہوئی ہیں سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر ہو گئی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کو پتہ بھی نہیں پٹیشن آئی ہے، پٹیشن ابھی کمیٹی میں بھی نہیں گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں ٹی وی نہیں دیکھتا اخبار ہی پڑھتا ہوں، مجھے آج بھی نہیں پتہ ایسی کوئی پٹیشن ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج کل بس پر کوئی موبائل پکڑ کر سمجھتا ہے کہ صحافی ہے اور بس وہیں ذمہ داری ختم۔ آزادی صحافت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر ادارے کو تباہ کر دو۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آزاد میڈیا کا مطلب غیرذمہ دار میڈیا نہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بطور شہری میرے لیے یہ باعث شرمندگی ہے کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ توہینِ مذہب کے مقدمات پاکستان میں رپورٹ ہوتے ہیں۔

چیف جسٹس کے مطابق کچھ لوگوں نے اسے کاروبار بنا رکھا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جنھیں اسلام کے بارے میں کچھ پتہ نہیں وہ ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں، اسلام میں عبادت گاہوں پر حملوں کی ممانعت ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے