طالبہ ہراسیت کیس میں گرفتار ملاکنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کی ہزاروں ویڈیوز، حقیقت کیا؟
Reading Time: 2 minutesخیبر پختونخوا کی ملاکنڈ یونیورسٹی میں طالبہ کی مبینہ ہراسیت کے مقدمے میں پروفیسر کی گرفتاری کے بعد وزیراعلٰی نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
اتوار کو جنسی ہراسیت کیس کی اندراج پر ملاکنڈ یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن(میوٹا) کے سیکرٹری اطلاعات پروفیسر عبد الحسیب کو گرفتار کیا گیا تھا۔
یو نیورسٹی کے پاکستان سٹڈی اور سیاسیات کے پروفیسر عبدالحسیب پر الزام ہے کہ اُنہوں نے طالبہ کے گھر جا کر زبردستی شادی کرنے کی کوشش کی۔
ملاکنڈ لیویز نے پروفیسر عبدالحسیب کے خلاف زیر دفعہ 506/354/452/511/365b کے تحت مقدمہ درج کیا۔
درج ایف آئی آرمیں ملاکنڈ یونیورسٹی کی طالبہ مسماۃ (ح،گ)نے موقف اختیار کیا ”پروفیسر عبدالحسیب کئی مہینوں سے میرا پیچھا کرر ہے۔ اور مختلف طریقوں سے مجھے تنگ اور ہراساں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مختلف اوقات میں مختلف زرائع سے میری نگرانی اور معلومات حاصل کر رہا تھا۔ ملزم بالاکے بارے ملاکنڈ یونیورسٹی کے پرووسٹ ڈاکٹر یوسف کو زبانی شکایت /کمپلینٹ بھی کی ہے۔“
درج ایف آئی آر کے مطابق پروفیسر عبدالحسیب نے متاثرہ طالبہ کے گھر جا کر اہل خانہ کی موجود گی میں طالبہ کو اغوا کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ اور طالبہ کو سنگین قسم کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق علی امین گنڈاپور نے ملاکنڈ یونیورسٹی کی طالبہ کو ہراساں کرنے کا نوٹس لیا ہے۔
وزیراعلیٰ کی ہدایات پر واقعے کی پوری اور شفاف تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔
نوٹی فیکیشن کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمنسٹریشن آصف رحیم اور اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ سونیا شمروزکمیٹی میں شامل ہیں۔
نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ انکوائری افسران کو جائے وقوعہ کادورہ کرکے اصل حقائق سامنے لانے اور تمام سٹیک ہولڈرز بیانات لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نوٹی فیکیشن میں ڈی سی اورڈی پی او لوئر دیرکو تحقیقاتی کمیٹی کو ایڈمنسٹریٹو سپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز بھی تحقیقاتی کمیٹی کی معاونت کریں۔
کمیٹی 15 دن میں اپنی رپورٹ تیار کرکے وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔
پروفیسر کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر اُن کے خلاف مہم شروع کر دی گئی تھی کہ اُن کے فون سے ہزاروں ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں جن کی پولیس یا مقامی صحافیوں نے تاحال تصدیق نہیں کی۔